Maktaba Wahhabi

63 - 421
کوئی مرد اس پر اعتماد نہیں کرتا اور نہ ہی اس کی وفا کا اعتبار کرتا ہے۔ عورتوں کو بھی شادی سے نفرت ہو گئی ہے اور صرف ایک مرد کے ساتھ رہنا انہیں سخت ناپسند ہے، اور متعدد مردوں سے جنسی دوستی کرنا انہیں مرغوب ہے، لہٰذا وہ شادی کے بوجھل بندھنوں میں جکڑے جانا پسند نہیں کرتیں۔ پہلے عورت شادی کے بندھن میں بندھ کر ایک مرد کے سہارے زندگی گزارا کرتی تھی لیکن صنعتی انقلاب کے بعد جب مردوں نے شادی سے پہلوتہی کی تو عورت اپنی زندگی اور اپنی روزی کمانے کی خاطر مردوں کے میدان کارزار میں کود پڑی، اور اس طریقہ سے اختلاط مردوزن سے اور سماج کی دیواروں کو منہدم کرنے والے طور و اطوار سے مغربی اقوام انتشار کی دلدل میں بری طرح پھنس گئیں، اور زنا جیسے اجتماعی جرم میں مبتلا ہو گئیں۔ اسی وجہ سے شریعت نے زنا کو حرام قرار دیا تاکہ اس خطرناک بلکہ ہیبت ناک نتائج سے معاشرہ محفوظ رہ سکے۔ چنانچہ زنا پر سخت سزائیں مقرر کی ہیں جن کا مقصد لوگوں کو اس ذلیل اور قبیح گناہ اور جرم سے بچایا جا سکے اور پاک دامن عورتوں اور خاندان کی عزت و آبرو کو محفوظ کیا جا سکے، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ امراض اب مسلم ممالک اور موجودہ دور میں خصوصی طور پر پاکستان میں "روشن خیال پاکستان" کے فلسفہ کے تحت بڑی تیزی سے پھیلائے جا رہے ہیں اور زنا بالرضا کو اب قانونی شکل دی جا رہی ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ جو ملک اسلام کے نام پر بنا اس میں اسلام کی مٹی پلید کی جا رہی ہے۔ ٹیلی ویژن پر نیم برہنہ عورتوں کا رقص، گانا، اور اپنی نمودونمائش لوگوں کے سامنے کرنا یہ اسلام نہیں بلکہ الحاد و زندقہ ہے جس میں اس قوم کو رنگنے کی یہودی سازش کو خود مسلمانوں کے ہاتھوں کامیاب بنایا جا رہا ہے۔ اب یہاں بھی مغربی ممالک کی طرح عورتیں بغیر شادی کے مردوں سے ربط قائم کر رہی ہیں۔ شادی سے گریز کی وجہ سے آبادی میں کمی، بانجھ پن اور پوشیدہ امراض پھیل رہے ہیں اور عورتوں کی ساری جدوجہد اب مردوں سے برابری کرنے میں صرف ہو رہی ہے۔ اخلاقی معیارات زوال آشنا ہو گئے اور شرم و حیا اب دلوں اور آنکھوں دونوں سے ختم ہو رہی ہے۔ اب اس کا علاج اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ مغرب کے فضول، ناکارہ اور واہیات اصولوں کو چھوڑ کر شریعت کے دامن رحمت میں پناہ لی جائے۔
Flag Counter