Maktaba Wahhabi

392 - 421
3۔مہمانوں کے کھانے پینے کا سامان پوشیدہ طور پر ان کی نگاہ سے بچا کر کرنا چاہئے۔ 4۔مہمانوں کے سامنے عمدہ سے عمدہ کھانا پیش کرنا چاہئے۔ 5۔مہمانوں کے کھانے سے خوش اور نہ کھانے سے مغموم ہونا چاہئے۔ 6۔نہ کھانے کی حالت میں مہمانوں کو عمدہ الفاظ میں عذر کرنا چاہئے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اسلام کی روشنی میں اپنی طاقت سے بڑھ کر مہمانوں کی مہمان داری کی۔چنانچہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہین کہ ایک شخص سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو۔آپ نے اپنی بیویوں کے پاس کہلا بھیجا کہ جو کھانا ہو وہ بھیج دو۔سب کے ہاں سے جواب آیا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ نہیں۔تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس شخص کی کون مہمان نوازی کرے گا۔ایک انصاری نے عرض کیا:"میں،یا رسول اللہ!پھر وہ اسے اپنے گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی خاطر تواضع کرو۔اس نے کہا:میرے پاس بچوں کے کھانے کے سوا اور کچھ نہیں۔انصاری نے کہا:"بچوں کو سلا دینا۔" بیوی نے ایسا ہی کیا۔کھانا تیار کرلیا اور بچوں کو سلادیا۔ پھر کھڑی ہوئی اور چراغ درست کرنے کے بہانے اسے گل کردیا،اور دونوں نے مہمان کے سامنے بیٹھ کر یہ ظاہر کیا کہ اس کے ساتھ وہ بھی کھا رہے ہیں۔اس طرح انہوں نے وہ کھانا مہمان کو کھلا دیا اور خود بھوکے رات گزار دی۔جب صبح ہوئی اور وہ انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا: (لقد عجب اللّٰه من صنيعكما بضيفكما الليلة) "تم دونوں (میاں بیوی) نے رات اپنے مہمان کے ساتھ جو معاملہ کیا وہ اللہ کو بہت پسند آیا۔" اس پر یہ آیت اتری"وہ اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں خواہ وہ خود محتاج ہوں۔حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے دل کی تنگی سے بچائے گئے وہی فلاح پانے والے ہیں۔"(مسلم، رقم:2054، بخاری، رقم:3798، مختصر تفسیر ابن کثیر:3/474)
Flag Counter