Maktaba Wahhabi

391 - 421
صرف تھوڑے سے اونٹ چراگاہوں میں چرنے کے لئے بھیج دئیے جاتے ہیں۔ یہ اونٹ جیسے ہی باجے کی آواز سنتے ہیں تو انہیں یقین ہوجاتا ہے کہ اب ہم ذبح ہوجائیں گے۔ (بخاری:2/280) اسی طرح کبشہ نامی ایک عورت اپنے خاوند کی تعریف میں کہتی ہے۔ (زوجي رفيع العماد،طويل النجاد،عظيم الرماد، قريب البيت من النار) (بخاری:3/780) " میرے خاوند کے محل کے ستون بہت بلند وبالا ہیں، وہ بہادر، باوجاہت اور تلوار کا دھنی ہے۔(مہمانو کی کثرت کی وجہ سے اس کے چولہوں کی )راکھ کے ڈھیر لگے رہتے ہیں،اور قبیلہ کی پنچایت اس کے گھر کے قریب ہی ہے(تاکہ لوگ اس کو آسانی سے مل سکیں)۔" قرآن حکیم میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے مہمانوں کا ذکر ہے جو کچھ یوں ہے کہ: "اے پیغمبر!ابراہیم کے معزز مہمانوں کی حکایت بھی تم تک پہنچی ہے کہ جب یہ لوگ ان کے پاس آئے تو آتے ہی سلام کی۔ابراہیم نے سلام کا جواب دیا اور دل میں کہا کہ یہ لوگ تو کچھ اجنبی معلوم ہوتے ہیں۔ پھر جلدی سے اپنے گھر جاکر ایک موٹا بچھڑا یعنی اس کا گوشت بھنوا کر مہمانوں کے لئے لائے اور ان کے سامنے رکھا تو انہوں نے تامل کیا۔ابراہیم نے پوچھا آپ لوگ کھاتے کیوں نہیں۔اس پر بھی انہوں نے کھانے سے انکار کیا،تب ابراہیم ان سے دل ہی میں ڈرے۔انہوں نے ان کی یہ حالت دیکھ کر کہا کہ آپ کسی طرح کا اندیشہ نہ کریں،اور ان کو ایک ہوشیار فرزند کی خوش خبری بھی دی۔" (زاریات:27،24) ان آیات میں مہمان داری کے آداب کے بارہ میں بہت سی باتیں بیان کی گئی ہیں: 1۔مہمان اور میز بان میں کلام کی ابتداء سلام سے ہونا چاہئے۔ 2۔مہمان کے کھانے کا فوراً انتظام کرنا چاہئے۔
Flag Counter