Maktaba Wahhabi

387 - 421
"لوگو! جان لو کہ چالیس گھر تک پڑوس ہوتا ہے اور وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کے شر سے اس کا پڑوسی مامون نہ ہو۔"(رواہ الطبرانی فی المعجم الکبیر:19/73) پڑوسیوں کے مابین جھگڑے وغیرہ کی نوبت آجائے تو نہایت غورو فکر سے اس معاملہ کو سلجھانا چاہئے کیوں کہ پڑوسی کے بارہ میں روز قیامت سب سے پہلے پوچھ گچھ ہوگی۔چنانچہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اوّل خصمين يوم القيامة جاران) (معجم کبیر، رقم:852، مسند احمد:4/151) "قیامت کے روز سب سے پہلے جو دو جھگڑا کرنے والے پیش کئے جائیں گے وہ دونوں پڑوسی ہوں گے۔ جو لوگ پڑوسی سے نیک اور حسن سلوک کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں،ان سے روز قیامت سخت باز پرس ہوگی۔چنانچہ ارشاد نبوت ہے کہ: " قیامت میں بہت سے پڑوسی ایسے ہوں گے جو اپنے پڑوسی کو پکڑیں گے اور کہیں گے:"اے رب! اس نے میرے لئے اپنا دروازہ بند رکھا اور مجھ سے خیرو احسان کا معاملہ کرنے سے باز رہا۔" (الترغیب والترہیب:27،باب الترغیب فی کفالتہ الیتیم) پڑوسی اگر کوئی تکلیف دے تو اس پر صبر کرنا چاہئے اس صبر پر بھی اجر عظیم ملتا ہے،ایک دفعہ ایک صحابی محمد بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ مجھے میرا پڑوسی تکلیف دیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:صبر کرو۔وہ دوبارہ حاضر ہوئے اور پڑوسی کے تکلیف دینے کا ذکر کیا۔آپ نے پھر فرمایا:صبر کرو۔پھر وہ تیسری مرتبہ حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مجھے میرے پڑوسی نے تکلیف پہنچائی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنا سامان گھر سے نکال کر راستہ میں رکھ دو اور جب وہ شخص وہاں سے گزرے تو اس سے کہو کہ میرے پڑوسی نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے۔اس طرح تمہارے پڑوس پر لوگوں کی لعنت پڑے گی۔"
Flag Counter