Maktaba Wahhabi

355 - 421
نے ارشاد فرمایا: (يا غلام! بسم اللّٰه،وكل مما يليك) (بخاری:9/458،مسند احمد:4/26،مسلم،رقم:5152،کتاب الاشربہ) "اے بیٹا!(کھانا کھاتے وقت) اللہ کانام لیا کرو اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھایا کرو۔پس اس کے بعد میرے کھانے کا طریقہ یہی رہا۔" اسلام یہ چاہتا ہے کہ بچوں کو ایسی تعلیم دی جائے جو ان کے ذہنوں میں کشادگی اور وسعت پیدا کرے اور ان کے جسموں کو تقویت دے۔چنانچہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (علموا اولاداكم السباحة والرمي ومروهم فليثبوا علي الخيل وثباً)(کنز العمال:4/11386) "اپنی اولاد کو تیراکی اور تیز اندازی سکھاؤ اور انہیں حکم دو کہ وہ گھوڑے پر کود کر سوار ہوں۔" اسلام نے بچوں کی تعلیم پر اس قدر زور دیا ہے کہ جنگ بدر میں جو لوگ فدیہ نہ دے سکے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا کہ اپنے مالوں کے عوض میں مدینہ کے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں کیوں کہ اہل مکہ لکھنا پڑھنا جانتے تھےجب کہ اہل مدینہ اس سے ناآشنا تھے۔چنانچہ انہوں نے مدینہ کے دس دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھایا۔یہی ان کا فدیہ تھا۔ (طبقات کبریٰ ابن سعد:2/22) رسول اللہ چھوٹوں اور بڑوں دونوں کے قلوب میں علم وایمان کا نخل شگفتہ لگانے کے حریص تھے تاکہ ہر شخص کے ذہن وقلب سے نور ایمان کی شعائیں اپنے ماحول کو روشن کریں۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا۔ "اے بچے!میں چند کلمات تمہیں سکھانا چاہتا ہوں تو انہیں محفوظ کر لے اللہ تعالیٰ تیری حفاظت کرے گا،جب تو سوال کرے تو صرف اللہ سے سوال کر،جب تو مدد چاہے تو صرف اللہ سے مدد مانگ،یہ جان لے کہ اگر سارے لوگ اکٹھے ہو کر تجھے کوئی فائدہ پہنچانا
Flag Counter