Maktaba Wahhabi

333 - 421
ایک مرتبہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: "یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا کوئی ایسی نیکی باقی ہے جو میں اپنے والدین کے مرنے کے بعد کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (الصلاة عليهما (اي الدعالهما) والاستغفار لهما، وانفاد عهدهما من بعدهما، وصلة الرحم لا توصل الاّ بهما واكرام صديقهما) (رواہ ابن ماجہ: 2/1208، مسند احمد: 3/498، الادب المفرد: 35) "والدین کے لئے دعا کرنا، ان کے لئے استغفار کرنا، ان کے عہد کو پورا کرنا، ان کے رشتوں کو جوڑنا جو ان کے بغیر نہیں جوڑے جا سکتے اور ان کے دوستوں کی عزت و تکریم کرنا۔" ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ نیک سلوک کرو، اور رشتوں کو نہ توڑو، ورنہ اللہ تعالیٰ تمہیں بے نور کر دے گا۔" (طبرانی فی الاوسط: 8/239، مجمع الزوائد: 8/147، کنز العمال: 4546) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (رضا الرب في وضا الوالد، وسخط الرب في سخط الوالد) "رب کی رضا والد کی رضا میں ہے، اور رب کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔" (رواہ الترمذی، رقم: 1899، مستدرک حاکم: 4/151) اسلام نے نہ صرف حقیقی ماؤں سے نیک سلوک کی تاکید کی بلکہ رضاعی ماؤں سے اچھا سلوک اور نیکی کرنے کی تلقین بھی کی۔ سیدنا ابو الطفیل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ جعرانہ میں گوشت تقسیم کر رہے تھے، میں اس وقت نوجوان تھا۔ ایک عورت آپ کے پاس آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس کو دیکھا تو اس کے لئے اپنی چادر بچھا دی۔ چنانچہ وہ اس پر بیٹھ گئی۔ میں نے پوچھا: "یہ کون ہے؟"
Flag Counter