Maktaba Wahhabi

332 - 421
پھر والدہ کے بارہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا۔ (الجنة تحت اقدام الامهات) (اخرجہ احمد و نسائی و ابن ماجہ، کشف الخفا: 1/401) "جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔" والدین کی نافرمانی سے ڈرایا گیا۔ کیوں کہ والدین کی نافرمانی بہت بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں بڑے کبیرہ گناہوں کے بارہ میں نہ بتاؤں؟ فرمایا وہ یہ ہیں: (الاشراك باللّٰه و عقوق الوالدين) (رواہ البخاری: 2/939، 6/2519، مسلم: 6/81) "اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔" گویا شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ والدین کی نافرمانی ہے۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک صرف ان کی زندگی تک ہی نہیں بلکہ ان کی وفات کے بعد ان کے لئے دعا کرنا اور ان کی طرف سے صدقہ کرنا اور ان کے عزیزوں سے صلہ رحمی کرنا اور ان کے دوستوں سے محبت اور حسن سلوک کرنا بھی ضروری ہے۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ "انسان جب مر جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے لیکن تین عمل ایسے ہیں جن کا ثواب اس کے مرنے کے بعد بھی اسے ملتا رہتا ہے: ایک صدقہ جاریہ، دوسرے ایسا علم جس سے نفع حاصل کیا جائے اور تیسرا نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے۔ (مسلم، رقم: 1631، مسند احمد: 2/372، ابوداؤد، رقم: 2880، ترمذی: 1376، نسائی: 6/251) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ایک شخص کے جنت میں درجات بلند ہوں گے، وہ پوچھے گا: "یہ کیسے ہو گیا؟" اس سے کہا جائے گا۔ (باستغفار ولدك لك) (ابن ماجہ، رقم: 3660) "تیری اولاد کے تیرے لئے استغفار کی وجہ سے۔"
Flag Counter