Maktaba Wahhabi

33 - 421
تو انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ کیا کیا؟ ایسی لوٹ مار اور قتل عام کیا کہ الامان والحفيظ۔ یہ میں نہیں کہہ رہا دو غیر مسلم کہہ رہے ہیں ٹیری جونز اور الین اویرا، ان کے الفاظ کا ترجمہ یہ ہے: "چالیس کے قریب چاندی کے شمع دان جن میں ہر ایک کا وزن 3500 ڈرام تھا۔ چاندی کا ایک جھاڑ جو 44 بونڈ وزنی تھا۔ چاندی کے پچاس شمع دان، خالص سونے کے بیس شمع دان اور اس کے علاوہ اور بہت کچھ مال غنیمت کے طور پر قبضہ میں لے لیا گیا۔ مسلمان بھاگ کر مسجد اقصیٰ کے صحن میں اکٹھے ہو گئے۔ ٹینکرڈ نے انہیں مال کے بدلے جان کی امان دی۔ ڈوم آف راک پر صلیبیوں کا جھنڈا لہرانے لگا۔ اگلی صبح ان سب کو مسجد کے صحن میں بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کر دیا گیا۔ کل تعداد ستر ہزار تھی۔ اس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ مسجد میں گھٹنوں گھٹنوں تک لاشوں کے ڈھیر اور خون کے لوتھڑے پڑے تھے۔" (Crusades, P.3) پھر یہی مصنف لکھتے ہیں کہ "جب بھی کسی صلیبی جنگ کی ابتداء ہوئی، یہودیوں کے قتل عام سے ہوئی۔ آخر اس کی وجہ کیا تھی؟ شاید ایک تو مالی طور پر وہ عیسائیوں کے مقابلہ میں زیادہ مضبوط ہوتے۔ دوسرا یہ کہ عیسائی یہودیوں کو سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر ٹنگوانے کا ذمہ دار گردانتے تھے۔ بنیادی طور پر سیدنا عیسیٰ بھی یہودی تھے، البتہ بعد میں انہوں نے اپنا راستہ بدل لیا۔ یہی تضادات عیسائیوں کو پریشان کرتے۔ قاتل وہ نہیں یہودی تھے جنہوں نے خدا کے بیٹے کو مروایا۔ لالچی وہ نہیں یہودی تھے جو ہر وقت مال جمع کرنے کے چکر میں پڑے رہتے۔ ان گندی چیزوں سے خدا کی زمین کو پاک کرنا صلیبی لڑاکوں کی اہم اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری تھی۔ (Crusades, P.22) لہٰذا یہ کہنا کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا سراسر غلط ہے البتہ عیسائیت تلوار کے زور سے پھیلی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شخص کو مجبور نہیں کیا کہ وہ دین اسلام کو قبول کرے بلکہ جو لوگ مسلمان ہوئے وہ مشرکین کی تلواروں کا لقمہ اجل بنے اور خون کے سمندر میں سے انہیں گزرنا پڑا یہاں تک کہ انہوں نے مکہ کو خیرباد کہہ کر حبشہ کی طرف
Flag Counter