Maktaba Wahhabi

32 - 421
کر دیتا ہے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے جو اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، البتہ تین شخص اس سے مستثنیٰ ہیں: الثيب الزاني، والنفس بالنفس، والتارك لدينه المفارق للجماعة شادی شدہ زانی، کسی شخص کو قتل کرنے والا، اور دین اسلام کو ترک کر کے مسلمانوں کی جماعت سے مفارقت اختیار کرنے والا۔ (بخاری، رقم: 6878) (من بدل دينه فاقتلوه) (بخاری، رقم: 6922، رواہ ابوداؤد والترمذی فی الحدود والنسائی فی المحاربہ، سنن کبریٰ بیہقی: 8/195، سنن دارقطنی: 3/108، ابن حبان: 10/328، مصنف ابن ابی شیبہ: 10/139، مصنف عبدالرزاق: 10/168، شرح السنہ بغوی: 10/238، مستدرک حاکم: 3/538، مسند احمد: 1/217، مسند حمیدی: 1/244، معجم کبیر طبرانی: 3/90، مسند ابی یعلی موصلی: 4/409) "جو اپنا دین (اسلام) تبدیل کر لے اس کو قتل کر دو۔" یہاں یہ بات ذہن میں رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت اسلام کو پھیلایا ہے کسی پر جبر کر کے اسلام کو نہیں پھیلایا۔ (اس بارے میں ہماری کتاب "اسلام کی دعوتی قوت" کا مطالعہ نہایت ضروری ہے۔) آج جو لوگ اسلام پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا، انہیں یہ اعتراض کرنے سے پہلے یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اگر اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے تو عیسائیت توپ کے زور سے پھیلی ہے۔ اندلس میں ان لوگوں نے مسلمانوں کے ساتھ کیا کچھ نہیں کیا، اور صلیبی جنگوں میں جب 15 جولائی 1099ء بروز جمعہ کو عیسائیوں نے یروشلم پر قبضہ کیا تو جمعہ کی نماز کے تھوڑی دیر بعد ایک اکیس سالہ نوجوان سردار ٹینکرڈ (Tancerd) مسلح اشخاص کے ہمراہ یہاں نمودار ہوا۔ صلیبی جنگ جوؤں کو منزل مراد مل گئی تھی۔ یہ مسلسل جنگ و جدال، کشت و خون، ان تھک کوشش اور ان گنت قربانیوں کا حاصل تھی۔ آخر کار اس مقدس مقام پر جب ان کا قبضہ ہوا
Flag Counter