Maktaba Wahhabi

323 - 421
میں دشمن کو کوئی بات کہے، اور آدمی اپنی بیوی سے بات چیت کرے اور عورت اپنے خاوند سے بات چیت کرے۔ (رواہ البخاری، مسلم، الترمذی والنسائی، ابوداؤد، رقم: 4910) اگر عورت کی طرف سے کوئی ایذا اور تکلیف بھی پہنچے تو اس پر صبر کرنا چاہئے اور اس کے ساتھ حسن سلوک میں کمی نہیں آنی چاہئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے شوہر کو اس امت کا بہترین اور ممتاز لوگوں میں سے قرار دیا ہے۔ فرمایا: "کامل ایمان والے مومن وہ ہیں جو اپنے اخلاق میں سب سے اچھے ہوں۔" (وخياركم خياركم لنسائهم) (ترمذی باب ما جاء فی حق المرأۃ عن زوجھا: 1162) "اور تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جو اپنی بیویوں کے حق میں سب سے اچھے ہیں۔" کچھ عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے پاس آئیں اور اپنے شوہروں کی شکایت کرنے لگیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں میں اعلان کر دیا: "محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے گھر والوں کو بہت سی عورتوں نے گھیر لیا ہے جو اپنے شوہروں کی شاکی ہیں، ان کے شوہر اچھے لوگ نہیں ہیں۔ (ليس اولئك بخياركم) (ابوداؤد، رقم: 2146، باب ضرب النساء) اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوہروں کو تاکید کی کہ وہ نہایت اچھے طریقے سے بیویوں کے ساتھ معاملہ کریں، چنانچہ فرمایا: "عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، اور پسلیوں میں سب سے ٹیڑھا حصہ اوپر کا ہے۔ اگر اس کو سیدھا کرو گے تو ٹوٹ جائیگی اور اگر چھوڑے رہو گے تو ٹیڑھی ہی رہے گی۔ پس عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو (فاستوصوا بالنساء) (بخاری، باب خلق آدم و ذریۃ رقم 3331، مسلم: 3/256، الفتح الربانی: 16/235) پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ خواہش تھی کہ ہر عورت کی اس کا شوہر تکریم کرے، اس سے حسن سلوک کرے اور شیریں الفاظ میں اس سے گفتگو کرے۔ چنانچہ ایک مرتبہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی شادی کے بارہ میں مشورہ کیا، کیوں
Flag Counter