Maktaba Wahhabi

322 - 421
تو انہیں پکڑ لیا تاکہ چانٹا رسید کریں اور کہا: کیا میں یہ دیکھ نہیں رہا کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی آواز بلند کرتی ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں روکنے لگے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ غصہ کی حالت میں باہر چلے گئے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے باہر جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عائشہ! دیکھا میں نے تمہیں اس شخص سے کیسا بچایا (اس شخص کا لفظ بطور مزاح فرمایا) نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کئی روز نہ آئے۔ پھر ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آنے کی اجازت طلب کی اندر آ کر دیکھا کہ دونوں کی صلح ہو چکی ہے۔ پس ان دونوں سے کہا "مجھے اپنی صلح میں بھی شریک کیجئے جیسے کہ اپنی لڑائی میں کیا تھا۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہم نے ایسا کیا، ہم نے ایسا کیا۔" (رواہ ابوداؤد، رقم: 4987) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جس طرح میری بیوی میرے لئے زیب و زینت کرتی ہے مجھے یہ بات زیادہ پسند ہے کہ میں بھی اس کے لئے زیب و زینت کروں۔" (اخرجہ البیہقی: 7/294) معلوم ہوا کہ اپنی اہلیہ کے لئے زیب و زینت کرنا بھی اس کا ایک حق ہے۔ بیوی سے اچھی گفتگو کرنا جس سے اس کا دل خوش ہو، اور اس سے محبت کا اظہار کرنا بھی اس کا ایک معاشرتی حق ہے۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض بیویوں کو بوسہ دیتے اور پھر جا کر نماز پڑھتے اور وضو نہیں فرماتے تھے۔ (الجامع الصغیر: 4872) مرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ عورت کے حقوق میں سے کسی قسم کی کوئی کمی نہ کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کوئی مسلمان مردوعورت سے بغض نہ رکھے (مطلب یہ کہ اپنی بیوی سے محبت رکھے اور اس کے ساتھ حسن معاشرت کرے) اگر اس کی ایک عادت اچھی نہیں تو دوسری پسند آ جائے گی۔" (مسلم بشرح النووی: 3/657) سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہ بنت عقبہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین باتوں کے سوا کسی چیز میں جھوٹ کی اجازت دیتے ہوئے نہیں سنا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "میں اسے جھوٹا شمار نہیں کرتا یعنی وہ آدمی جو دو آدمیوں میں صلح کرائے (کوئی خلاف واقعہ) بات کہے مگر اس سے اس کا ارادہ فقط اصلاح ہو، اور جو آدمی جنگ
Flag Counter