Maktaba Wahhabi

306 - 421
ہیں، کم تنخواہ پاتی ہیں۔ 1982ء میں امریکہ میں خاتون کارکنوں کی اوسط تنخواہ مردوں کے مقابلہ میں 60 فیصد تھی۔ جاپان میں یہ اوسط 55 فیصد ہے۔ سیاسی طور پر عورتیں قومی اور مقامی حکومتوں میں نیز سیاسی پارٹیوں میں بڑے پیمانے پر نمائندگی سے محروم ہیں۔" (انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا: 10/732) قانونی اور سماجی لحاظ سے جب عورت کے راستہ میں کوئی رکاوٹ نہ رہی تو وہ پھر بھی مرد سے کم تر رہی۔ اس کی وجہ وہ نہیں جو حکیمانہ آزادی نسواں نے تشخیص کی۔ ان کی تشخیص یہ تھی کہ ان دونوں صنفوں میں یہ فرق سماجی حالات کی بنا پر ہے حالانکہ یہ فرق اسلام کی نشان دہی کے مطابق پیدائشی بناوٹ کی وجہ سے ہے۔ چنانچہ یورپ کے مفکرین نے اس مسئلہ پر بڑی تحقیق کی اور وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ جب تک یہ فرق رہے گا دونوں کی سماجی حیثیت میں بھی فرق رہے گا۔ مردوزن کے بارہ میں اسلام کے نظریہ کے برعکس آزادی نسواں کے علم برداروں نے عورت کی وہ مٹی پلید کی کہ وہ یہ کہنے پر مجبور ہو گئی۔ I wish I had stayed home. کاش کہ میں اپنے گھر ہی میں رہتی۔ (ٹائمز آف انڈیا 8 نومبر 1981ء) مختصر یہ کہ عورت کو تجارت اور سیاسی امور میں حصہ لینے کی اجازت ہے لیکن اس سے گھر کی سیاست تباہ و برباد ہو جاتی ہے اور خاندانی نظام غارت ہو جاتا ہے۔ دوسرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعثت سے قبل اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح سے پہلے سیدہ رضی اللہ عنہا کے خادم میسرہ کے ساتھ سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مال سے تجارتی سفر کیا، لیکن نکاح کے بعد سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے تجارت کا عمل یک قلم ترک کر دیا اور اپنی ساری دولت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں ڈال دی۔ لیکن اگر عورت کو تجارت کرنے کی ضرورت ہو تو اسلام اس سے منع بھی نہیں کرتا۔ اگر عورت کو کوئی ایسا وسیلہ یا کوئی ایسا آدمی مل جائے جو اس کے کام کر سکے تو یہ اس کے لئے بہتر ہے، جیسا کہ سیدنا شعیب علیہ السلام کی صاجزادیاں اپنے بوڑھے باپ کی بجائے بکریوں کو پانی پلانے لے جاتی تھیں، پھر سیدنا موسیٰ علیہ السلام اس خدمت کے لئے مل گئے، لہٰذا انہوں نے یہ کام چھوڑ دیا، جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے:
Flag Counter