Maktaba Wahhabi

296 - 421
"عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، اور پسلیوں کا سب سے زیادہ ٹیڑھا حصہ اوپر کا ہے۔ اگر اس کو سیدھا کرو گے تو وہ ٹوٹ جائے گی اور اگر چھوڑے رہو گے تو ٹیڑھی ہی رہے گی۔ پس عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔" (بخاری، رقم: 3331) مسلم کی ایک روایت میں اسی بات کو ان الفاظ میں بیان فرمایا: "عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔ تم کسی بھی صورت میں اسے سیدھا نہیں کر سکتے۔ اگر تم اس کے ٹیڑھا رہتے ہوئے لطف اندوز ہو گے تبھی اس سے لطف اندوز ہو سکتے ہو، ورنہ اگر اسے سیدھا کرنے لگو گے تو ٹوٹ جائے گی، اور اس کا ٹوٹنا اس کی طلاق ہے۔" (وكسرها طلاقها) (رواہ مسلم، رقم: 1466) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بلیغ تمثیل میں عورت کی حقیقت اور اس کے فطری مزاج کا نہایت دل کش بیان کیا گیا ہے۔ عورت شوہر کی خواہش کے مطابق کسی ایک حال پر قائم نہیں رہ سکتی، لہٰذا مسلمان شوہر کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ اس کی جبلت، فطرت اور طبعی عادت ہے، اس لئے وہ جس چیز کو اپنے دل میں صحیح سمجھتا ہے، اسے راستے پر لانے کے لئے سختی نہ کرے۔ اس کے خاطر نسوانی مزاج کا خیال رکھے اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کی تخلیق کی ہے ویسے ہی اسے قبول کر لے۔ بعض ان چیزوں کے بارہ میں جنہیں شوہر چاہتا ہے، اس کے دل میں ٹیڑھ ہے۔ اگر وہ اس کو اپنے مزاج کے مطابق سیدھا کرنا چاہے گا تو اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو پسلی کی کجی کو سیدھا کرنا چاہے اور وہ ٹوٹ جائے، اور عورت کے ٹوٹ جانے سے مراد طلاق کا واقع ہو جانا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ایک سچا مسلمان اپنی بیوی کی بہت سی لغزشوں میں حلم و بردباری سے کام لیتا ہے اور اس کی بہت سی خامیوں سے چشم پوشی برتتا ہے، یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ اس کی فطرت ہے اور اس طرح اس کی تخلیق ہوئی ہے۔ چنانچہ اس طرح ازدواجی زندگی بڑے امن و سکون اور چین و راحت سے گزرتی ہے اور گھر میں کسی قسم کی چیخ و پکار اور شوروغل اور لڑائی جھگڑا نہیں ہوتا اور گھر کا ماحول جنت کی مانند ہو جاتا ہے۔ اسلام کی نگاہ میں عورت ہرشی سے قبل گھر کی مالکہ ہے، ایک بہادر کی بیوی ہے،
Flag Counter