Maktaba Wahhabi

286 - 421
جب کسی شخص کی آمدنی قلیل ہو تو عورت کو غریبی کے سبب سے اس کی قوامیت کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیے بلکہ صبر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ سے خوش حالی کی دعا کرے۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے: (افضل العبادة انتظار الفرج) (رواہ الترمذی و ابن ابی الدنیا، ترمذی: 5/3642) "سب سے افضل عبادت خوش حالی کا انتظار ہے۔" جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس سے ہی گزارہ کرنے کی کوشش کرے، جیسا کہ سیدہ عائشہ سلام اللہ علیہا عروہ رضی اللہ عنہ سے فرماتی ہیں: "اے میرے بھائی کے بیٹے! ہم ایک چاند اور پھر دوسرے چاند کا انتظار کرتے اور پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کے چولہے میں آگ نہیں جلتی تھی۔ عروہ کہتے ہیں: "اے خالہ! پھر آپ کی گزران کیسے ہوتی؟" فرمایا: دو کالی چیزوں یعنی کھجوروں اور پانی پر۔ لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس میں ایک انصاری رہتے تھے وہ کبھی کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بکریوں کا دودھ بھیج دیتے تھے، ہم اس کو پی لیتے تھے۔ (بخاری: 2/2428) اسی طرح سیدنا علی رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کو چکی پیستے پیستے ہاتھ کو چھالے پڑ گئے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نہ ہو سکی۔ چنانچہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اپنے آنے کے مقصد کا اظہار کیا کہ میں ایک خادم حاصل کرنے کے لیے آئی تھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا اور ان کے آنے کا مقصد بھی بیان کیا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے۔ ہم ابھی اپنے بستر ہی میں تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر میں نے اٹھنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، نہیں، بیٹھے رہو۔ آپ ہم دونوں کے درمیان آ کر بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز نہ بتاؤں جو تم دونوں کے لیے ایک خادم سے بہتر ہو؟" فرمایا: "جب تم سونے کے لیے بستر پر جاؤ تو 44 مرتبہ اللّٰه اكبر،
Flag Counter