Maktaba Wahhabi

272 - 421
"مومن کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد سب سے زیادہ مفید، نفع بخش اور باعث خیروبرکت نیک بیوی ہے کہ جب اس سے کسی نیک کام کے لیے کہے تو وہ اس کام کو خوش دلی سے انجام دے، اور جب وہ اس کی طرف دیکھے تو وہ اس کو خوش کر دے، اور جب وہ اس کے بھروسہ پر قسم کھا بیٹھے تو اس کی قسم پوری کر دے، اور جب وہ کہیں چلا جائے تو وہ اس کے پیچھے اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کرے اور شوہر کے مال و متاع کی نگرانی میں شوہر کی خیرخواہ اور وفادار ہو۔" (ابن ماجہ، رقم: 1857، معجم کبیر طبرانی: 8/264، کنز العمال: 16/272) ایک اور روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: "بہترین عورت کون سی ہے؟" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الّتي تسره اذا نظر، وتطيعه اذا امر، ولا تخالفه في نفسها ومالها بما يكره) "جسے دیکھ کر شوہر کو خوشی حاصل ہو، اور اس کے ہر حکم کی تعمیل کرے، اور کوئی ایسا کام نہ کرے جو اسے ناپسند ہو، اور اس کے مال کو ایسی جگہ خرچ نہ کرے جہاں اس کی مرضی نہ ہو۔" (نسائی، رقم: 3233) مندرجہ بالا ارشادات میں بتایا گیا کہ کس قسم کی عورت مرد کو سکون و قرار عطا کرتی ہے۔ اور زوجیت کی آغوش اور نوخیز نسل کی گود میں بشاشت، سکون و چین اور خوشی اور مسرت انڈیل سکتی ہے۔ مزاجوں کے اختلاف کی وجہ سے یہ رشتہ کمزور ہو جاتا ہے، اس کی قوت مزاجوں کی موافقت اور توازن میں ہے جو ایک دین دار عورت ہی سے حاصل ہو سکتا ہے۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس کا دین اور اخلاق تمہیں پسند آ جائے اس سے اپنی بچیوں کی شادی کر دو۔ اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد کبیر برپا ہو گا۔" (رواہ الترمذی: 3/394، 395، برقم: 1084، 1085، ابن ماجہ، رقم: 1967، مع اختلاف فی الالفاظ، مستدرک حاکم: 2/164، کنزل العمال: 16/317)
Flag Counter