Maktaba Wahhabi

268 - 421
سے ازدواجی تعلقات قائم رکھنا حرام ہیں۔ ان میں سے کچھ کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء میں کیا ہے فرمایا: "تم پر حرام کی گئی ہیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں، اور تمہاری بہنیں، اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں، اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا اور تمہاری رضاعی (دودھ شریک) بہنیں، اور تمہاری بیویوں کی مائیں، اور تمہاری ان بیویوں کی بیٹیاں جن سے تم صحبت کر چکے ہو، اور اگر تم نے ان بیویوں سے صحبت نہ کی ہو تو (ان کی بیٹیوں سے نکاح کرنے میں) تم پر کوئی گناہ نہیں، اور تمہارے نسلی بیٹوں کی بیویاں، اور (تم پر حرام کیا گیا ہے) یہ کہ تم دو بہنوں کو (نکاح میں) جمع کرو، مگر جو گزر چکا، بےشک اللہ بہت بخشنے والا بےحد رحم کرنے والا ہے۔ اور (تم پر حرام کی گئیں) وہ عورتیں جو دوسروں کے نکاح میں ہوں مگر (کافروں کی) جن عورتوں کے تم مالک بن جاؤ، یہ حکم اللہ نے تم پر فرض کیا ہوا ہے، اور ان کے علاوہ وہ سب عورتیں تم پر حلال کی گئیں ہیں کہ تم اپنے مال (مہر) کے عوض ان کو طلب کرو، درآں حالیکہ تم ان کو قلعہ نکاح کی حفاظت میں لانے والے ہو نہ کہ محض عیاشی کرنے والے ہو، پھر جن عورتوں سے (نکاح کر کے) تم نے مہر کے عوض لذت حاصل کی ہے تو ان عورتوں کو ان کا مہر ادا کر دو۔ (یہ اللہ کا کیا ہوا) فرض ہے، اور مہر مقرر کرنے کے بعد جس (کمی بیشی) پر تم باہم راضی ہو گئے اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بےشک اللہ خوب جاننے والا بہت حکمت والا ہے۔" (النساء: 32۔24) پھر اسلام نے پھوپھی اور بھتیجی اور خالہ اور بھانجی کو ایک نکاح میں جمع کرنا حرام قرار دیا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لا يجمع بين المرأة و عمتها، ولا بين المرأة و خالتها) (بخاری، رقم: 5109، مسلم، رقم: 1408، اخرجہ ایضاً ترمذی والنسائی فی النکاح، ابن ماجہ: 1929، مصنف عبدالرزاق: 6/261، سنن کبریٰ بیہقی: 7/165، مسند احمد: 2/432، معجم صغیر طبرانی: 1/88)
Flag Counter