Maktaba Wahhabi

265 - 421
جو خدام کے نام سے مشہور تھا، اپنی لڑکی کی شادی کی۔ اس کی لڑکی کو یہ رشتہ پسند نہ آیا، چنانچہ وہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور اس نکاح کی ناپسندیدیگی کا تذکرہ کیا۔ چنانچہ آپ نے اس کے باپ کے کیے ہوئے نکاح کو باطل قرار دے دیا، اور پھر اس عورت نے ابولبابہ بن عبدالمنذر سے شادی کر لی۔ (والحدیث اخرجہ ایضاً مالک والبخاری و ابوداؤد والنسائی فی المجتبیٰ وفی الکبریٰ فی النکاح وابن ماجہ، رقم الحدیث: 1873، سنن الدارمی: 2/63، سنن کبریٰ بیہقی: 9/32، ابن ابی شیبہ: 4/126، شرح السنہ: 9/33، مسند احمد: 6/328) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ بالغہ عورت کو شادی پر مجبور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ضرور فلاں مرد سے شادی کرے بلکہ اس کو شوہر کے انتخاب میں پورا حق اور اختیار دیا گیا ہے۔ پھر اسلام نے یہ بھی اجازت دی کہ مرد نکاح سے قبل اپنی ہونے والی بیوی کو ایک نظر دیکھ لے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا: "تم میں سے جب کوئی کسی عورت کو پیام نکاح دے، اور وہ اس چیز کے دیکھنے پر قدرت رکھتا ہو جو اس عورت کے نکاح کی طرف داعی ہو، تو اس کو ایسا کرنا چاہیے۔" (رواہ ابوداؤد، مشکوٰۃ کتاب النکاح) معلوم ہوا کہ مہذب اور شرعی طریقہ پر نکاح سے قبل ہونے والی بیوی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ چنانچہ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی شادی کا تذکرہ کیا۔ آپ نے فرمایا تو نے اسے دیکھ لیا۔ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: "نہیں، یا رسول اللہ!" یہ سن کر پیغمبر انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (فانظر اليها فانه احري ان يودم بينكما) "اس عورت کو دیکھ لو۔ اس لیے کہ یہ باہمی تعلقات کی استواری کے مناسب ہے۔" (سنن الترمذی: 3/397، ابن ماجہ: 1/344) امام ترمذی فرماتے ہیں کہ "ان يودم بينكما" کا مطلب ہے کہ تم میں پائیدار محبت رہ سکے۔ اسی سلسلہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک
Flag Counter