Maktaba Wahhabi

248 - 421
بسیاری خوری بھی بدپرہیزی میں شامل ہے اور انسانی بدن کے لیے مختلف بیماریوں کا باعث ہے اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسیار خوری کی بھی مذمت فرمائی ہے۔ چنانچہ سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آدمی کے پیٹ سے بڑھ کر کسی برتن کا بھرنا برا نہیں ہے۔ ابن آدم کے لیے چند لقمے کافی ہیں جن سے اس کی کمر قائم رہ سکے۔ اور اگر اس نے زیادہ کھانا ہی ہے تو پیٹ کا تہائی حصہ کھانے کے لیے رکھے اور تہائی حصہ پانی کے لیے اور تہائی حصہ سانس لینے کے لیے۔" (سنن ترمذی، رقم: 2387، سنن کبریٰ بیہقی، رقم: 2967، مسند احمد، رقم: 17186) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کافر مہمان آیا (بعض روایت میں ہے کہ وہ ثمامہ بن آثال تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری کا دودھ لانے کا حکم فرمایا۔ اس نے ایک بکری کا دوہا ہوا دودھ پی لیا۔ پھر دوسری بکری کا، پھر تیسری کا یہاں تک کہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا۔ صبح اٹھ کر وہ حلقہ بگوش اسلام ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس کے لیے ایک بکری کا دودھ لانے کا حکم دیا۔ پھر دوسری بکری کا دودھ لایا گیا تو وہ اس کو پورا نہ پی سکا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔ امام مسلم رحمہ اللہ کی دیگر روایات میں ہے کہ "مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ (مسلم، رقم: 2063، 5281، سنن کبریٰ نسائی، رقم: 6893) سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ بھی اسراف ہے کہ تم اپنی خواہش کے مطابق چیز کھا لو۔" (سنن ابن ماجہ، رقم: 3352) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈکار لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہمارے سامنے اپنی ڈکار روک کر رکھو۔ کیونکہ جو لوگ دنیا میں بہت زیادہ سیر ہو کر کھاتے ہیں وہ قیامت کے روز بہت زیادہ بھوکے ہوں گے۔" (سنن ترمذی، رقم: 2486، انن سبن ماجہ، رقم: 3350) ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter