Maktaba Wahhabi

247 - 421
یہ جان ہماری ملکیت نہیں بلکہ ہمارے پاس یہ اللہ کی امانت ہے اور ہر امانت کی حفاظت کے لیے ہر اس چیز سے پرہیز واجب ہے جو مضر بدن ہے۔ مرغن اور چٹ پٹی غذائیں کھانے سے انسان مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے جس میں تیزابیت، تبخیر اور السر (Ulcer) خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ پھر مرغن غذائیں کھانے سے خون میں کلیسٹرول بڑھ جاتا ہے اور انسان ذیابطیس، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہو جاتا ہے۔ مسلسل سگریٹ پینے سے خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں۔ لہٰذا شریعت نے ان سب چیزوں سے روک دیا تاکہ آدمی مختلف بیماریوں کا شکار نہ ہو۔ چنانچہ حدیث میں ام المنذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میرے پاس ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ آپ کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی تھے جو اس وقت کسی بیماری سے اٹھ کر کمزور ہو گئے تھے۔ ہمارے پاس کھجوروں کا خوشہ لٹکا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اس سے کھجوریں کھانے لگے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی کھجوریں کھانے کے لیے کھڑے ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو منع فرما دیا کہ کھجوریں مت کھاؤ، تم کمزور ہو۔ چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ رک گئے۔ اور میں نے جو اور چقندر کا کھانا بنایا ہوا تھا۔ میں جب وہ لے کر آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس سے کھاؤ، یہ تمہارے لیے فائدہ مند ہے۔" (سنن ابوداؤد، رقم: 3856، سنن ترمذی، رقم: 2043، مسند احمد: 6/364، ابن ماجہ، رقم: 3442) امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "ایک حکیم نے کہا ہے: وہ دوا جس کے ساتھ کوئی بیماری نہ ہو، وہ یہ ہے کہ جب تک بھوک نہ ہو، اس وقت تک مت کھاؤ، اور ابھی بھوک باقی ہو تو کھانا چھوڑ دو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بسیار خوری بیماری کی جڑ ہے اور پرہیز کرنا دوا کی جڑ ہے اور بدن کو اس کی عادت کے مطابق عادی بناؤ۔" (احیاء العلوم: 3/221) احیاء العلوم کی شرح میں ہے کہ: "پرہیز کرنا دو کا سردار ہے، اور وہب بن منبہ فرماتے ہیں کہ "طب کا رئیس پرہیز ہے اور حکمت کا رئیس خاموشی۔" (اتحاف السادۃ المتقین: 7/400)
Flag Counter