Maktaba Wahhabi

240 - 421
اخروی عذاب سے محفوظ رکھتا ہے۔ (المفردات: 2/576) لباس اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ اس سے انسان اپنی شرم گاہوں کو چھپاتا ہے وگرنہ انسان اور حیوان میں کوئی فرق نہ رہے۔ اور شیطان جب انسان پر حملہ کرتا ہے تو اس کے حملہ کا پہلا اثر انسان پر یہ ہوتا ہے کہ وہ لباس اتار دیتا ہے جیسا کہ آج کل یورپ اور امریکہ میں ہو رہا ہے کہ لوگ ننگے اور نیم برہنہ پھرنے میں کوئی عار اور شرم محسوس نہیں کرتے۔ مذکورہ بالا آیت میں لباس کے دو مقصد بیان کیے، ایک شرم گاہوں کا چھپانا اور دوسرا تجمل اور زینت۔ چنانچہ چند آیات بعد فرمایا: (يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ) (الاعراف: 31) "اے اولاد آدم! ہر عبادت کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو۔" اس آیت میں زینت سے مراد لباس ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کھاؤ پیو اور لباس پہنو اور صدقہ کرو بغیر فضول خرچی اور تکبر کے، اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "تم جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو جب تک فضول خرچی اور تکبر نہ ہو۔" (بخاری: 7/43، کتاب اللباس) لباس کے اس نعمت ہونے کی وجہ سے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نیا کپڑا پہنتے تو اس کا نام لیتے، خواہ قمیص ہو یا عمامہ ہو، پھر یہ دعا فرماتے: "اے اللہ! تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھے یہ کپڑا پہنایا، میں تجھ سے اس کپڑے کی خیر کا سوال کرتا ہوں، اور جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے اس کی خیر کا سوال کرتا ہوں، اور میں اس کپڑے کے شر سے جس کے لیے یہ بنایا گیا ہے، اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔" (سنن ابوداؤد، رقم: 4020، سنن الترمذی، رقم: 1773) سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام کپڑوں میں قمیص سب سے زیادہ پسند تھی۔ (سنن ابی داؤد، رقم: 4025، ترمذی، رقم: 1768) سیدنا ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص کو تہ بند میسر
Flag Counter