Maktaba Wahhabi

235 - 421
سنت میں دعا کرنے کی نہ صرف ترغیب ہے بلکہ تاکید ہے۔ اور علاج کروانے کے بارے میں بھی بہت سی احادیث کتابوں میں منقول ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ہر بیماری کی دوا ہے، پس جب دوا صحیح ہو تو مریض اللہ جل شانہ کے حکم سے شفا پا جاتا ہے۔" (مسلم، رقم: 2204، سنن کبریٰ نسائی، رقم: 7556) سیدنا عمر بن قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خود پہنے ہوئے شخص کی عیادت کی، پھر فرمایا: میں اس وقت تک نہیں جاؤں گا جب تک تم پچھنے نہ لگوالو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس میں شفا ہے۔ (مسلم، رقم: 2205، بخاری، رقم: 5683، سنن کبریٰ نسائی، رقم: 5683) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بازو کی ایک رگ میں تیر لگا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھ سے تیر کے پھل کے ساتھ اس کو داغا۔ ان کا ہاتھ متورم ہو گیا تو آپ نے اس کو دوبارہ داغا۔ (مسلم، رقم: 2208) سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب ان کے پاس بخار میں مبتلا کوئی عورت لائی جاتی تو وہ پانی منگوا کر اس کے گریبان میں ڈالتیں اور بیان کرتیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "بخار کو پانی سے ٹھنڈا کرو" اور فرمایا: "یہ جہنم کے جوش سے ہے۔" (بخاری، رقم: 5723، مسلم، رقم: 2211، سنن کبریٰ نسائی، رقم: 7609، سنن ترمذی، رقم: 2074، ابن ماجہ، رقم: 2374) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: "کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری کی شفا ہے۔" (مسلم، رقم: 2215، ابن ماجہ، رقم: 3447) اس مضمون کی اور بہت سی احادیث کتابوں میں موجود ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علاج کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اور علماء نے ان احادیث سے استنباط کیا ہے کہ علاج کرنا مستحب ہے۔ جمہور فقہاء اور محدثین کا یہی نظریہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلونجی کے بارے میں فرمایا ہے کہ اس میں موت کے سوا
Flag Counter