Maktaba Wahhabi

233 - 421
لگایا، اس سے کام تو پورا لیا لیکن اس کی مزدوری اس کو نہ دی۔ (رواہ البخاری: 4/417) پھر یہ ہے کہ مزدور کی مزدوری بھی عدل و انصاف کے تقاضا کے مطابق ہو، اس میں کمی نہ کی جائے۔ مثلاً ایک معمار کی اگر روزانہ مزدوری دو سو روپیہ ہے تو اس کو ڈیڑھ سو نہ دیا جائے۔ یہ زیادتی ہے یا اس کی بے روزگاری سے ناجائز فائدہ اٹھانا ہے۔ (وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ أَشْيَاءَهُمْ وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا ۚ) (الاعراف: 85) "اور لوگوں کو کم تول کر ان کی چیزیں نہ دو، اور زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد نہ کرو۔" شریعت نے یہ بھی کہا کہ مزدور یا کام کرنے والے کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دو، کیونکہ اسلام دین رحمت ہے اور اس کا پیغمبر رحمۃ للعالمین ہے لہٰذا ایک مسلمان کو مزدور کی طاقت سے زیادہ اس سے کام نہیں لینا چاہیے۔ چنانچہ پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لا تكلفوهم مالا يطيقون . فان كلفتموهم فاعينوهم) (بخاری: 1/16) "لوگوں کو ان کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دو، اور تم نے انہیں ایسی تکلیف دی تو پھر خود ان کی مدد کرو۔" یعنی اول تو کسی محنت کار اور مزدور سے اس کی طاقت سے زیادہ اس سے کام نہیں لینا چاہیے۔ اور اگر ایسی غلطی کر بیٹھو تو پھر اس کے کام کرنے میں ان کا ہاتھ بٹاؤ جس طرح بھی بٹا سکتے ہو تاکہ تمہاری غلطی کا ازالہ ہو سکے اور مزدور پر اس کی طاقت سے زیادہ جو بوجھ تم نے ڈالا ہے اس کا ازالہ ہو سکے۔ ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الراحمون يرحمهم الرحمن) (رواہ الترمذی باب البر والصلۃ: رقم 1924) "جو لوگوں پر رحم کرتے ہیں رحمٰن ان پر رحم کرتا ہے۔"
Flag Counter