Maktaba Wahhabi

232 - 421
جو وعدہ کیا جائے اس کو پورا کیا جائے۔ کیونکہ قرآن کا حکم ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ۚ) "اے ایمان والو! اپنے عہد پورے کرو۔" عقود عقد کی جمع ہے، عقد کا معنی ہے کسی چیز کو پختگی اور مضبوطی کے ساتھ دوسری چیز کے ساتھ واصل کرنا، یا ایک چیز کی دوسری چیز کے ساتھ گرہ باندھنا، عہد کا باندھنا۔ یعنی جو وعدے اور عہد تم لوگوں نے دوسروں کے ساتھ کیے ہیں، ان کو پورا کرو۔ پھر یہ بھی ضروری قرار دیا کہ اجیر کو اس کی اجرت معلوم ہو، اس کو ابہام میں نہ رکھا جائے۔ چنانچہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (من استاجر اجيراً فليسم له اجرته) (رواہ البیہقی: 6/120) "جو کسی اجیر کو اجرت پر رکھے اسے چاہیے کہ وہ اس کی اجرت اس کو بتا دے (تاکہ کوئی ابہام نہ رہے)" ایک اور روایت میں ہے: (من استاجر اجيراً فليعلم اجره) (ایضاً) "جو کسی شخص کو مزدوری کے لیے رکھے اس کو اس کی اجرت بتا دے۔" نہ صرف اجرت بتائے بلکہ مدت اجرت بھی بتا دے کہ روزانہ کتنے گھنٹے کام کرنا ہے اور کتنی مدت تک کام کرنا ہے جیسا کہ سیدنا شعیب علیہ السلام نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو بتا دیا تھا۔ (سورۃ القصص: 26۔27) شریعت نے اس بات کی بھی تاکید کی کہ مزدور جب اپنا کام ختم کرے اس کو فوری طور پر اس کی مزدوری ادا کر دینی چاہیے۔ اس بارے میں ارشاد نبوی ہے: (اعطوا الاجير اجره، قبل ان يجف عرقه) (رواہ البیہقی: 6/121) "مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کر دو۔" اور ایک حدیث قدسی ہے کہ حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں: تین لوگ ہیں جن کے بارے میں قیامت کے روز میں جھگڑا کروں گا، اور جس سے میں جھگڑا کروں گا اس پر میں غالب آؤں گا۔ ان تین میں سے ایک وہ شخص ہے جس نے کسی مزدور کو مزدوری پر
Flag Counter