Maktaba Wahhabi

229 - 421
"ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ معیشت کے جائز اسباب میں سے کسی سبب اور وسیلہ کو ضرور اختیار کرے جس سے وہ رزق کو حاصل کر سکے۔" (اتحاد السادۃ: 5/217) محنت کا تعلق صرف جسمانی محنت مزدوری سے ہی نہیں ہے بلکہ تجارت، زراعت، صناعت اور خدمت گاری اور حرفت کے میدان میں ہر جدوجہد خواہ وہ ہاتھوں سے ہو یا ذہن و فکر سے یا تحریر و ادب سے، فقہاء کے نزدیک وہ سب محنت میں شامل ہے۔ فقہاء نے یہاں تک لکھا ہے کہ خلافت و ولایت کی بہتری اور مفاد کے لیے جو کام بھی کیا جائے وہ "محنت" میں شامل ہے، اور ہر وہ کام جس میں مسلمانوں کی منفعت ہو وہ بھی اس زمرہ میں شامل ہے۔ چنانچہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے صراحت کرتے ہوئے فرمایا: "اني لا عمل للمسلمين" میں مسلمانوں کے لیے محنت کرتا ہوں۔" محنت مزدوری سے نہ صرف آدمی اپنی دنیا بناتا ہے اور اپنی دنیوی زندگی کے لیے روزی کماتا ہے بلکہ محنت مزدوری کرنے سے اس کے گناہوں کا کفارہ میں ہو جاتا ہے، اور یہ گناہوں کے کفارے کے اسباب میں سے ایک بہت بڑا سبب ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ "جو شخص رات تک محنت مزدوری کرتا ہے رات کو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دیتا ہے۔" (الترغیب والترہیب: 3/4) ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کئی گناہ ایسے ہیں جن کا کفارہ نماز و روزہ بھی نہیں اور نہ حج و عمرہ ان کا کفارہ ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا "یا رسول اللہ! پھر ان گناہوں کا کفارہ کیا ہے؟" آپ نے جواب میں فرمایا: (الهموم عليٰ كسب المعيشة) "روزی کمانے کے غم (کسب معیشت میں جو جو پریشانیاں لاحق ہوتی ہیں وہ ان کا کفارہ ہیں۔)" اور ایک اور روایت میں یہ فرمایا گیا: (ان من الذنوب ذنوباً لا يطهرها الا السعي علي العيال)
Flag Counter