Maktaba Wahhabi

228 - 421
لوتھڑا بھی نہ ہو گا (سب ہڈیاں ہو جائیں گی، یہ دنیا میں بھیک مانگتے رہنے کی سزا ہو گی۔) محنت اور کام کرنا ہی اسلام میں انسان کی قدرومنزلت میں اضافہ کرتا ہے۔ چنانچہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بار خلافت اٹھانے سے قبل کپڑے کی تجارت کرتے تھے۔ جب خلیفہ ہوئے تو دوسرے روز صبح کے وقت کپڑے کے تھان لے بازار میں تجارت کے لیے جانے لگے۔ راستہ میں آپ کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو عبیدہ ابن الجراح رضی اللہ عنہ مل گئے۔ ان دونوں نے آپ سے کہا کہ آپ کو مسلمانوں کے امور کا والی بنایا گیا ہے اور آپ بازار تجارت کے لیے جا رہے ہیں، ایسے یہ معاملہ کیسے چلے گا؟ آپ نے فرمایا: "پھر میں اپنے اہل و عیال کو کہاں سے کھلاؤں گا۔" (فمن اين اطعم عيالي؟) انہوں نے کہا کہ ہم بیت المال سے آپ کے اہل و عیال کے کھانے کا انتظام کریں گے۔ چنانچہ انہوں نے ان کے اور ان کے اہل و عیال کے لیے ضروریات زندگی کا انتظام کر دیا اور آپ امور مملکت کے لیے یک قلم فارغ ہو گئے۔ (تاریخ الخلفاء: ص 73) اسی طرح سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو مسجد میں نماز کے لیے دیکھا جو نماز پڑھ کر فارغ بیٹھا تھا اور اپنی روزی کمانے کے لیے کوئی کام کاج نہیں کرتا تھا۔ یعنی پانچوں وقت نماز پڑھنا اور اپنی روزی کمانے کے بجائے مسجد میں پڑا رہتا۔ آپ نے اس کو مسجد سے نکل کر اور روزی کمانے کے لیے کہا اور اس سے فرمایا: (أما علمت أن السماء لا تمطر ذهباً ولا فضة) "کیا تو نہیں جانتا کہ آسمان سونے اور چاندی کی بارش نہیں برساتا۔" (نظام الاقتصادی، محمد مبارک: ص 126، فی المبحث الحث علی العمل والنہی عن البطالۃ) امام غزالی رحمہ اللہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ایک قول نقل فرمایا ہے۔ آپ نے فرمایا: (لا يقعد احدكم عن طلب الرزق) (احیاء العلوم: 2/57) "تم میں سے کوئی شخص بھی طلب رزق کی جدوجہد میں پست ہمت ہو کر نہ بیٹھ جائے۔" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول کی تشریح میں سید مرتضیٰ زبیدی فرماتے ہیں:
Flag Counter