Maktaba Wahhabi

226 - 421
(درزی) اور سیدنا سلمان فارسی حلاق (حجام) تھے۔ اسلام کسی شخص کے عمل کو حقارت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا اور نہ کام کے چھوٹے بڑے ہونے کی وجہ سے انسان کی شخصیت کا وزن کرتا ہے کہ اس شخص کا کام چونکہ چھوٹا ہے اس وجہ سے یہ آدمی قدرومنزلت کے لحاظ سے چھوٹا ہے بلکہ وہ انسان کی صفات اور خصوصیات کی وجہ سے اس کے مقام اور اس کی شخصیت کا اندازہ لگاتا ہے۔ (حقوق الانسان فی القرآن والسنۃ، للدکتور محمد الصالح: ص112۔114) ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (ان اللّٰه يحب العبد المؤمن المحترف) "بےشک اللہ تعالیٰ محنت کرنے والے مومن بندے کو محبت کرتے ہیں۔" (رواہ الترمذی والطبرانی والبیہقی عن ابن عمر، الفتح الکبیر: 1/354) ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (علي كل مسلم صدقة) "ہر مسلمان کے لیے صدقہ ضروری ہے۔" صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: "اگر اس کے پاس صدقہ کے لیے کچھ نہ ہو؟" فرمایا: "وہ اپنے ہاتھوں سے کوئی کام کرے جس سے اس کو اپنی ذات کے لیے بھی نفع ہو اور اس محنت کی کمائی سے صدقہ بھی کرے۔" صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: "اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے تو؟" آپ نے فرمایا: "پھر وہ حاجت مند بے قرار لوگوں کی مدد کرے۔" عرض کیا: "اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟" فرمایا: "پھر وہ لوگوں کو نیکی کا حکم دے۔" عرض کیا: "اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟" فرمایا: "پھر وہ برائی کرنے سے رک جائے، یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔" (فتح الباری: 10/6022) ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: "یا رسول اللہ! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟" فرمایا: "اللہ پر ایمان اور اس کے راستہ میں جہاد کرنا۔" پھر پوچھا: "کون سی گردن چھڑانی افضل ہے؟" فرمایا: "جو ان کے اہل کے لیے نفع بخش ہو۔" صحابی کہتے ہیں میں نے عرض کیا: "پھر کون سی چیز؟" فرمایا: (تعين صانعاً أو تصنع لا خرق) "تو کسی کاریگر کی مدد کرے یا ایسے شخص کے لیے کچھ بنا دے جو کوئی
Flag Counter