Maktaba Wahhabi

224 - 421
بکریاں چراتا تھا۔" (بخاری، رقم: 2262، شرح السنہ: 8/265، سنن کبریٰ بیہقی: 6/118) قیراط سے مراد درہم و دینار کا ایک جز ہے۔ آپ ہر بکری کو چرانے کا ایک قیراط لیتے تھے۔ (فتح الباری: 5/199) اسی طرح سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کسی شخص نے بھی اپنی ہاتھ کی کمائی سے بہتر کھانا نہیں کھایا، اور اللہ کے نبی داؤد اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔" (بخاری، رقم: 2072، سنن ابن ماجہ، رقم: 2138، مسند احمد، رقم: 17322) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص لکڑیاں کاٹ کر اس کا گٹھا اپنی پشت پر لاد کر لائے وہ اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرے وہ اس کو دیں یا منع کر دیں۔" (بخاری، رقم: 2074، مسلم، رقم: 1042، سنن نسائی، رقم: 2584، مسند احمد، رقم: 7315) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے لوگو! بےشک اللہ طیب ہے اور وہ سوائے طیب اور طاہر شے کے اور کسی چیز کو قبول نہیں کرتا۔ (طاہر کا مطلب ہے کہ وہ چیز فی نفسہ حلال ہو اور طیب کا مطلب ہے کہ وہ شے حلال ذرائع سے حاصل کی گئی ہو۔ مثلاً چوری کا دودھ فی نفسہ حلال ہے لیکن حلال ذریعہ سے حاصل نہیں کیا گیا اس وجہ سے وہ طاہر ہے طیب نہیں۔ اور اگر کوئی شخص دودھ خرید کر لائے اور اس میں کوئی ناپاک چیز گر جائے تو وہ دودھ طیب تو ہے لیکن طاہر نہیں۔) اسلام ایک مسلمان کو بیکار نہیں دیکھنا چاہتا، چنانچہ عید کے روز اور جمعہ کے روز بھی اسلام نے مسلمانوں کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ نماز کے بعد جا کر اپنے کاروبار میں مشغول ہو جائیں، جیسا کہ سورۃ الجمعہ میں فرمایا: (الجمعۃ: 9۔11) اور حج کے دوران بھی روزی کمانے کا جواز قرآن میں بیان کیا گیا۔ فرمایا: (حج کے دوران) اپنے رب کا فضل (روزی) تلاش کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (بقرہ: 198)
Flag Counter