Maktaba Wahhabi

217 - 421
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: علم کی تین قسمیں ہیں، اس کے ماسوا زائد ہیں (1) آیت محکمہ (2) سنت قائمہ (3) یا فریضہ عادلہ۔ (سنن ابی داؤد، رقم: 2885، سنن ابن ماجہ، رقم: 54، جامع الاصول، رقم: 5833، شرح السنہ بغوی: 1/27، سنن کبریٰ بیہقی: 6/208، مستدرک حاکم: 4/232، سنن دارقطنی: 4/68، التمہید لابن عبدالبر: 4/266، تفسیر ابن کثیر: 2/195) آیت محکمہ سے مراد قرآن حکیم کی ان آیات کا علم ہے جن میں کوئی اشتباہ یا اختلاف نہ ہو، اور وہ منسوخ نہ ہوں، اور سنت قائمہ سے مراد یہ ہے وہ احادیث صحیحہ جن کا تعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو، اور فریضہ عادلہ سے مراد ہے جس کو احکام شرعیہ کا علم ہو۔ خلاصہ یہ ہے کہ عالم وہ شخص ہے جس کو قرآن مجید، احادیث اور فقہ کا علم ہو اور جب اسے دین کی کسی چیز کی بابت سوال کیا جائے تو وہ قرآن حکیم، احادیث نبویہ اور فقہ اسلامی کی روشنی میں اس کو بتا سکے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک فقیہ شیطان پر ایک ہزار عابدوں کی بہ نسبت زیادہ بھاری ہوتا ہے۔ (سنن الترمذی، رقم: 2681، سنن ابن ماجہ: 222، معجم الکبیر طبرانی، رقم: 11099، کامل لابن عدی: 3/1004، جامع بیان العلم لابن عبدالبر: 1/26، بیہقی فی شعب الایمان: 4/344، تہذیب الکمال: 9/237، اخرجہ ایضاً ابن حبان فی المجروحین: 1/298) سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عالم کی فضیلت عابد پر اس طرح ہے جس طرح چاند کی فضیلت ستاروں پر ہے۔ (سنن الترمذی، رقم: 2682، مسند احمد: 5/196، سنن الدارمی، رقم: 349، سنن ابن ماجہ، رقم: 223، سنن ابوداؤد: 3641، ابن حبان، رقم: 88، شرح السنہ: 1/275، ابن عساکر: 7/125، مشکل الآثار: 1/429) سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو شخصوں کا ذکر کیا گیا، ان میں سے ایک عابد تھا دوسرا عالم تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter