Maktaba Wahhabi

201 - 421
نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حق اور عدل کے ساتھ بھیجا ہے۔ میں آپ سے بدلہ لینا چاہتا ہوں۔" آپ نے فوراً اپنا پیٹ اس کے سامنے بدلہ لینے کے لیے ننگا کر دیا، اور فرمایا: "بدلہ لے لو۔" سواد رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بطن مبارک سے چمٹ کر بوسے دینے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "سواد! تجھے کس چیز نے اس بات پر آمادہ کیا؟" عرض کی: "یا رسول اللہ! اسی چیز نے جو اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے ہیں، میں چاہتا تھا کہ آپ کے جسم سے اپنا جسم لگاؤں (تاکہ برکت ہو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے خیر کی دعا فرمائی۔ (کتاب: "ہذا الحبیب محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا محب، شیخ ابوبکر الجزائری: ص 220) ایک مرتبہ ایک یہودی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں مقدمہ دائر کر دیا۔ مدعی اور مدعا علیہ دونوں آپ کی عدالت میں پیش ہوئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ یہودی کو تو اس کے نام سے مخاطب کرتے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو ان کی کنیت ابو الحسن سے پکارتے۔ مؤرخین بتاتے ہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے چہرے پر غصہ کے آثار ظاہر ہو گئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا آپ اس لیے ناراض ہو گئے ہیں کہ آپ کا مدمقابل ایک یہودی ہے جس کے ساتھ آپ ایک قاضی کے سامنے کھڑے ہیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بات ایسی نہیں ہے بلکہ میرے غصے میں آنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ مدعی اور مدعا علیہ کے درمیان مساوات سے کام نہیں لے رہے۔ آپ ایک فریق کو تو اس کے نام سے بلا رہے ہیں جب کہ مجھے میری کنیت سے مخاطب کر رہے ہیں، مجھے اندیشہ ہے کہ آپ کے اس رویے کی وجہ سے یہودی یہ سمجھے گا کہ مسلمانوں میں عدل و انصاف کی اقدار ختم ہو گئی ہیں۔ (کیونکہ کسی کو اس کی کنیت سے مخاطب کرنا اس کی تعظیم ہے، اور اس وقت عدالت کے سامنے ہم دونوں کی حیثیت برابر ہے، لہٰذا آپ کو مجھے بھی کنیت سے نہیں بلکہ میرے نام ہی سے مخاطب کرنا چاہیے۔) (علی۔ امام المتقین، لعبد الرحمٰن شرقاوی: ص 104) سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ، سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ، سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ
Flag Counter