Maktaba Wahhabi

18 - 421
رشتہ داروں کی مدد، پھر رشتہ داروں اور قرابت داروں میں دورونزدیک کی ترتیب رکھی گئی ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خرچ کرنے کے لحاظ سے سب سے افضل دنیار وہ ہے جو آدمی اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے"۔ یہ ترتیب حق کے ساتھ ہے کہ اگر کوئی عزیز باطل پر ہے خواہ وہ کتنا ہی نزدیکی کیوں نہ ہو، اور اس کے مقابلہ میں ایک غیر اور بیگانہ اگر حق پر ہے تو اس کی امداد و اعانت فرض ہے۔ جو مدد صرف قریبی اور عزیز ہونے کے ناطے باطل پر کی جاتی ہے، اسلام میں اس کو "عصبیت" کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان پر جو حقوق دوسرے کے مقرر کیے ہیں، ان کی بھی کئی قسمیں ہیں۔ بعض حقوق ایسے ہیں جو واجب ہیں اور ان کی عدم ادائیگی سے آدمی نہ صرف گناہگار ہوتا ہے بلکہ اس کو دنیا میں سزا بھی ملتی ہے جیسے حدود و تعزیرات۔ اگر یہ سزائیں نہ ہوں تو انسان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہو جائے۔ بعض حقوق ایسے ہیں جن کی عدم ادائیگی پر دنیا و آخرت میں عذاب ہو گا، دنیا میں ندامت و بدنامی کا اور آخرت میں جہنم کا۔ جیسے دوسروں کی غیبت، چغل خوری، والدین کی نافرمانی وغیرہ۔ پھر کچھ حقوق ایسے ہیں جو خاندان کے افراد سے متعلق ہیں جیسے خاوند کے حقوق، بیوی کے حقوق، والدین، اولاد، رشتہ دار، غلام و ملازم، پڑوسی، اور مہمان کے حقوق وغیرہ، ان سب حقوق کا بھی شریعت نے تحفظ کیا ہے۔ ان حقوق کی ادائیگی سے ایک انسان بزرگی کے بام عروج پر پہنچتا ہے، اور ان مکارم اخلاق کو پا لیتا ہے جس کی تکمیل کے لیے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دنیا میں بعثت ہوئی، جن کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ "جو تو اپنے لیے پسند کرتا ہے وہی اپنے بھائی کے لیے پسند کر، جو تجھ سے برائی کرے تو اس کے ساتھ بھلائی کر، جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر، جو تجھ سے قطع تعلق کرے تو اس سے جڑ جا، اور جس کو تو پہچانتا ہے اور جس کو تو نہیں پہچانتا دونوں کو سلام کر۔" یہ وہ مکارم اخلاق ہیں جن کے شگوفے نخل حقوق سے پھوٹتے ہیں، اور اللہ نے ان پر اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے۔ جس زمانہ میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا اس وقت دنیا کے تمام ممالک اور دنیا کی تمام قوتیں انسانی بنیادی حقوق کے تصور سے یک قلم
Flag Counter