Maktaba Wahhabi

176 - 421
اور سیدہ عائشہ صدیقہ سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "عید الاضحیٰ کے روز ابن آدم کا کوئی عمل خون بہانے سے زیادہ اللہ کو محبوب نہیں ہے۔ اور یہ قیامت کے روز اپنے سینگوں، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا، اور قربانی کا یہ خون زمین پر گرنے سے قبل اللہ کے ہاں قبولیت کا مقام حاصل کر لیتا ہے، لہٰذا قربانی خوش دلی سے کیا کرو۔" (رواہ ابن ماجہ والترمذی، رقم: 1493، فی کتاب الاضاحی وقال حدیث حسن غریب) اور حج کی قربانی کے بارے میں قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا: "اور قربانی کے اونٹوں کو ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں میں سے بنا دیا ہے، ان میں تمہارے لیے بھلائی ہے، پس تم ان کو قطار میں کھڑا کر کے (ان کو نحر کے وقت) اللہ کا نام لو۔ پس جب ان کے پہلو زمین پر گر جائیں تو تم خود (بھی) ان سے کھاؤ اور محتاج اور مانگنے والے کو بھی کھلاؤ، اس طرح ہم نے ان مویشیوں کو تمہارے لیے مسخر کر دیا ہے تاکہ تم شکر ادا کرو۔" (حج: 36) اس آیت میں "البدن" سے مراد قربانی کا اونٹ ہے۔ بدن کا معنی ہے جسم لیکن جثہ کے اعتبار سے جسم کو بدن کہا جاتا ہے اور رنگ کے اعتبار سے جسم کو جسد کہا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے جو اونٹ بہت فربہ اور موٹے تازے ہوں ان کو بدنہ کہتے ہیں۔ ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "فاني قد بدنت" کیونکہ میرا جسم بھاری ہو گیا ہے۔ (سنن ابی داؤد، رقم: 619، ابن ماجہ، رقم: 963، مسند الدارمی: 1/244، ابن خزیمہ: 3/44، ابن حبان: 5/601، سنن کبریٰ بیہقی: 2/92، شرح السنہ بغوی: 3/414، مسند احمد: 4/92، مسند حمیدی: 2/273، معجم کبیر طبرانی: 19/366) اس آیت میں البدن بدنہ کی جمع ہے۔ اس کا مطلب ہے وہ اونٹ جن کو قربانی کے لیے روانہ کیا جائے۔ (المفردات: 1/50) پھر اس آیت میں یہ فرمایا کہ تم خود بھی اس میں سے کھاؤ اور محتاج اور مانگنے
Flag Counter