Maktaba Wahhabi

152 - 421
ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ارشاد خداوندی ہے: (الَّذِينَ يَبْخَلُونَ وَيَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبُخْلِ وَيَكْتُمُونَ مَا آتَاهُمُ اللّٰهُ مِن فَضْلِهِ ۗ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا مُّهِينًا ﴿٣٧﴾) (نساء: 37) "جو لوگ خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیتے ہیں، اور جو شے اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے فضل سے دی ہے اس کو چھپاتے ہیں، اور ہم نے ایسے ناشکروں کے لیے اہانت والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔" اسلام نے وہ ساری چیزیں اپنی تعلیمات میں بیان فرما دیں جن سے احتکار کا قلع قمع ہوتا ہے اور دولت سمٹ کر ایک طبقہ میں یا چند ہاتھوں میں محصور و محدود ہو کر نہیں رہ جاتی بلکہ پورے معاشرہ میں گردش کرتی ہے اور ہر شخص اس سے مستفید ہوتا ہے۔ اسلام ہی وہ دین ہے جس نے سرمایہ داروں کو احتکار سے روکا۔ چنانچہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: (لا يحتكر الا خاطي) (ابوداؤد: 2/132، ابن ماجہ، رقم: 2154) "احتکار کرنے والا گنہگار اور خطاکار ہے۔" (والحدیث اخرجہ ایضاً مسلم فی المساقاۃ والترمذی فی البیوع، و ابن حبان: 11/308، و ابن ابی شیبہ: 6/102، والبیہقی فی السنن الکبریٰ: 6/29، والبغوی فی شرح السنہ: 8/179، والحاکم فی المستدرک: 2/47، مصنف عبدالرزاق: 8/203، مسند احمد: 3/452، مسند الدارمی: 2/248) امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے نزدیک احتکار صرف غذائی اشیاء میں ہے۔ (ملاحظہ ہو المغنی لابن قدامہ: 4/244، نووی شرح مسلم: 11/43) لیکن امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک احتکار کی حرمت صرف غذائی اشیاء میں نہیں ہے بلکہ ہر وہ شے جس سے عامۃ الناس کو ضرر پہنچے اس کا چند ہاتھوں میں سمٹ جانا اور اس کا روک رکھنا احتکار اور حرام ہے۔ (رد المختار: 5/282)
Flag Counter