Maktaba Wahhabi

131 - 421
اس بات میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی فطرت میں کچھ ایسی احتیاجات رکھ دی ہیں جن کی تسکین و تکمیل کے لیے وہ ہر وقت بے قرار رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جس نے یہ احتیاجات انسان کی فطرت میں رکھیں، اس نے خارج میں ایسے وسائل اور انسان کے داخل میں ایسے قوائے علم و عمل پیدا فرما دئیے جن سے کام لے کر وہ اپنی ان احتیاجات کی تسکین و تکمیل کا سامان پیدا کرتا ہے۔ اس وجہ سے پیدائش کا عمل انسانی فطرت کا تقاضا ہے۔ اسلام یہ بھی چاہتا ہے کہ انسان معاشی اعتبار سے آسودہ حال رہے، اور وہ اپنی خداد اد صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر وسائل کائنات سے استفادہ کرنے کے لیے جدوجہد کرے تو وہ انہیں رزق و دولت سے نوازتا ہے۔ اگر تلاش رزق کرنے والے یہ ہاتھ اہل ایمان اور اہل تقویٰ کے ہوں تو اللہ رب العزت کی رزق رسانی کی سنت کامل ترین انداز میں ظاہر ہوتی ہے۔ چنانچہ ارشاد خداوندی ہے: "یعنی اگر بستیوں والے ایمان اور تقویٰ کی روش پر گام زن رہتے تو ہم آسمان اور زمین کی برکات کے دروازے ان پر کھول دیتے، لیکن انہوں نے تکذیب کی (اور اللہ تعالیٰ کے پیغمبروں کو جھٹلایا) پس ہم نے ان کے (برے) اعمال کی وجہ سے انہیں پکڑا۔" (الاعراف: 96) اسلام علوم و فنون میں ایک مسلمان کی دلچسپی اور ترقی کرنے کو نہ صرف نظر استحسان سے دیکھتا ہے بلکہ اس پر بڑا زور دیتا ہے۔ اس جدوجہد کا ایک مقصد ایک تو معرفت الٰہی کا حصول ہے۔ دوسرا مقصد یہ ہے کہ انسان ان وسائل و آلات تک رسائی حاصل کر لے جو زود پیداواری کا باعث بن کر اس کی نہ صرف ضروریات کو پورا کرے بلکہ اس کو احتیاجات کی لذتوں سے بھی شادکام کرے۔ انسان کا اپنے علوم و فنون اور اپنی جسمانی اور ذہنی کدو کاوش کو ذریعہ معاش بنانا اسلام میں عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے: (كسب الحلال فريضه بعد الفريضة) "یعنی کسب حلال فرض عبادات کے بعد سب سے بڑا فریضہ ہے۔"
Flag Counter