Maktaba Wahhabi

103 - 421
کر دی ہے اور معاشی اور اقتصادی جدوجہد کو رواں دواں رکھنے کے لیے آجر اور اجیر، جاگیردار اور کاشت کار کے طبقات کی موجودگی کو لازمی اور ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اسلام نے مساوات انسانی کے مسئلہ کو اپنے مخصوص اور متوازن انداز میں قرآن و حدیث میں حل کیا ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ) (النساء: 1) "اے لوگو! اپنے پروردگار (کی مخالفت سے) ڈرو جس نے تم کو ایک جاندار (یعنی آدم علیہ السلام) سے پیدا کیا (کیونکہ سب آدمیوں کی اصل وہی ہیں) اور اس (ہی) جاندار سے اس کا جوڑا (یعنی ان کی زوجہ حواء کو) پیدا کیا اور پھر ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں (دنیا میں) پھیلائیں۔" اسی طرح سورت حجرات: 13 میں بھی یہ کہا گیا کہ اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری ذاتیں اور قبیلے بنائے تاکہ تمہاری آپس کی پہچان ہو۔ ان آیات سے پتہ چلا کہ انسان ہونے کے ناطے تمام انسان برابر ہیں۔ ان کا مادہ تخلیق اور طریق تخلیق ایک ہے، خواہ کوئی غریب کا بچہ ہو یا شہنشاہ کا، آجر کا ہو یا اجیر کا، انسان ہونے کی حیثیت سے ان کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ البتہ اپنے خالق و مالک کی فرمان برداری اور نافرمانی ان کے درمیان فرق ضرور پیدا کر دیتی ہے، اور اس طرح انسانوں کے صرف دو طبقات ہیں: مسلم اور کافر۔ پس تمام انسان اسلام کی نظر میں برابر ہیں۔ قبیلہ، جنس اور نسب وغیرہ کے فرق سے ان میں کوئی امتیاز نہیں بلکہ سب کنگھی کے دندانوں کی طرح برابر ہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الناس سواسية كاسنان المشط) (مسند الشہاب لمحمد بن سلامہ، رقم: 190 (1/145)
Flag Counter