Maktaba Wahhabi

100 - 421
تقویٰ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور اس کے ثواب اور اس کی جنت کی طمع کرتے ہوئے جس کو اللہ تعالیٰ نے صرف متقین کے لیے بنایا ہے، اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنا۔ اس جنت میں کوئی داخل نہیں ہو گا پہلے اللہ کی رحمت سے پھر اس پر ایمان لانے کے نتیجہ میں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تم جنت میں داخل نہیں ہو گے جب تک کہ تم ایمان نہ لاؤ اور ایمان اس وقت تک تمہارا صحیح نہیں ہو گا جب تک کہ تم آپس میں محبت نہ کرو۔ کیا تمہیں وہ شے نہ بتاؤں جس پر عمل کرنے سے تمہاری باہمی محبت میں اضافہ ہو۔ وہ شے یہ ہے کہ تم آپس میں "السلام علیکم" کو عام کرو۔" پھر سلام کرنے میں شریعت نے واقف و ناواقف، چھوٹے اور بڑے اور امیروغریب کی تخصیص نہیں کی، بلکہ فرمایا کہ جو مسلمان بھی ملے اس کو سلام کرنا چاہیے۔ چنانچہ ایک حدیث میں فرمایا: (وتقرئ السلام عليٰ من عرفت و عليٰ من لم تعرف) (بخاری: 1/55، مسلم، رقم: 39، ابوداؤد، رقم: 5170) "واقف اور ناواقف دونوں کو سلام کرو۔" واقف و ناواقف کو سلام کہنا اصلاح اور محبت و مؤدت پھیلانے کا باعث ہے اس میں ریاکاری اور تکلف نہیں ہے۔ اس سے انس و محبت کے دروازے کھلتے ہیں، باہمی تقرب کی راہیں کھلتی ہیں، وحشت و بیگانگی دور ہوتی ہے، باہمی تعلقات میں خلوص پیدا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اگر دو مسلمان آپس میں ملیں اور ایک دوسرے کو سلام نہ کریں تو اس سے آپس میں بیگانگی اور اجنبیت بڑھتی ہے۔ ایک اور موقع پر آپ نے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا: (يا ايها الناس: افشوا السلام، اطعموا الطعام، وصلوا والناس نيام، تدخلوا الجنة بسلام) (سنن الدارمی: 1/340، 2/275، مسند احمد: 5/451، مستدرک حاکم: 3/1، ترمذی، رقم: 2485، ابن ماجہ، رقم: 1334، 3451) "اے لوگو! سلام کو پھیلاؤ، بھوکے کو کھانا کھلاؤ، جب لوگ سوئے
Flag Counter