جس کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ مُتَفَلِّجَات، مُتفلّجة کی جمع ہے۔ یہ اس عورت کو کہا جاتا ہے جو فَلَج کرتی یا کرواتی ہے۔ فَلَج کے معنی ہیں: ثنائی یا رباعی دانتوں کے درمیان کشادگی کرنا۔ یہ وہ عورتیں کرتی تھیں جن کے دانت ملے ہوتے تھے اور وہ ایسا اپنے آپ کو کمسن یا خوب صورت ظاہر کرنے کے لیے کرتی تھیں، کیونکہ کمسن عورتوں کے دانتوں کے درمیان کچھ کشادگی ہوتی تھی جو ان کی کمسنی اور حسن کی علامت سمجھی جاتی تھی، اس لیے بڑی عمر کی عورتیں فَلَج کرکے اپنی عمر تھوڑی اور اپنے آپ کو حسین باور کراتی تھیں، جیسے آج کل بھی عورتوں میں یہ رحجان عام ہے اور اپنی عمر چھپانے کے لیے وہ دسیوں قسم کے فیشن اور میک اپ کرتی ہیں۔ مذکورہ سب کام ایسے ہیں جن پر لعنت فرمائی گئی ہے اور اس کی دو وجوہ ہیں: ایک یہ کہ ان سب کاموں میں مقصد دھوکا اور فریب دینا ہے۔ دوسرے، ان میں اللّٰہ کی پیدائش میں تبدیلی کرنے کی مذموم سعی ہے۔ مذکورہ تفصیل سے حسب ذیل چیزیں واضح ہوتی ہیں: عورت زیب و زینت اختیارتو کر سکتی ہے (گو اس کا اظہار صرف خاوند ومحارم کے سامنے جائز ہے) لیکن اپنے حسن و جمال میں اضافے کے لیے زیب و زینت کے ایسے طریقے اختیار نہیں کر سکتی جن میں دھوکہ اور فریب کا عنصر شامل ہو، یا ان میں اللّٰہ کی تخلیق میں تبدیلی کا اظہار ہو۔شادی بیاہوں کے موقعے پر عورتوں کی آرائش و زیبائش میں بالعموم یہ دونوں ہی پہلو نمایاں ہوتے ہیں۔ بیوٹی پارلرکا کاروبار حرام ہے اس اعتبار سے بیوٹی پارلروں کے ذریعے سے عورتوں میں حسن و جمال اور آرائش و زیبائش کے جو طور طریقے سکھائے جا رہے ہیں اور عورتیں انہیں اختیار کر رہی ہیں، جیسے بالوں کے نئے نئے اسٹائل، بناؤ سنگھار کے ذریعے سے عورت کے حلیے کو بدل دینا، سیاہ فام کو سفید فام اور سفید فام کے رنگ و روغن کو مزید نکھار دینا، ابروؤں کے بالوں کو اکھیڑ کر ان میں سرمہ، روشنائی یا اور اسی قسم کی چیزیں بھرنا، یہ سب کام ممنوع اور حرام ہیں، کیونکہ انہیں لعنتی کام کہا گیا ہے۔ جن کے بارے میں اتنی سخت وعید ہو، ان |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |