مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ حتی الامکان کوشش کریں کہ وہ کفار کے دست نگر نہ رہیں ۔ لیکن اس کوشش میں ایسا نہ ہو کہ بنیادی اور واجب احکام کو پس پشت ڈال دیا جائے۔ جیسے جہاد ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ، دعوت و تبلیغ اور اقامت دین وغیرہ۔ ان چیزوں کا خیال رکھتے ہوئے کوئی بھی مسلمان شرعی قواعد و ضوابط میں رہ کر کسی ملک یا قوم سے دنیاوی فوائد حاصل کرسکتا ہے۔ جیسے عام ایجادات وغیرہ سے استفادہ کرنا۔ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کا یہی طریقہ رہا۔ صنعت و حرفت اور منفعت وغیرہ میں کفار سے استفادہ کرنے میں کوئی مضائقہ خیال نہ کرتے، جب تک کہ یہ چیز مسلمانوں کی ذلت و کمتری کا باعث نہ بن رہی ہو اور یہ کہنا سوائے مبالغہ آرائی کے اور کچھ نہیں کہ آج کے دور میں مسلمانوں کی ذمہ داریوں میں سے اہم ترین کام فقط مادی ترقی ہی ہے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان پہلے اقامت دین اور شرعی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوں اور پھر مادی برتری کے لیے کوشاں ہوں ۔ یہ ایک منطقی امر ہے کہ اقامت دین سے ہی یقینی طور پر دنیاوی ترقی اور برتری کی راہ ہموار ہو گی ۔ واللہ اعلم) مختصر یہ کہ عقائد و عبادات اور عید و تہوار منانے میں کفار کی مشابہت اختیار کرنا قطعی طور پر حرام ہے، اسی طرح وہ معاملات جن کا تعلق عادات و اطوار سے ہے اگر وہ صرف کفار کے ساتھ ہی خاص ہیں تو حرام ہیں ورنہ ان کا حکم حرام و مکروہ کے درمیان معلق ہو گا اور جن باتوں کا تعلق علوم و فنون یا خالص دنیاوی امور سے ہے جیسے صنعت و حرفت اور اسلحہ سازی وغیرہ تو یہ پہلے بیان کردہ شروط کے ساتھ جائز ہوں گی۔ ان لوگوں کی اقسام جن سے مشابہت ممنوع ہے شرعی نصوص کو جمع کرنے سے ہم ایسے بہت سے لوگوں کی اقسام کو جان سکتے ہیں ۔ پہلی قسم … عام کفار مجموعی طور پر بلا تخصیص تمام کفار کی مشابہت سے روکا گیا ہے۔ اس ممانعت میں مشرکین، یہودی، عیسائی، مجوسی، صابی، ملحد، بے دین اور دوسرے کفار سبھی شامل ہیں ۔ عبادات ، عادات ، لباس اور اخلاق غرض ہمیں ہر اس چیز میں مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے جو کفار کے ساتھ خاص ہو۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |