Maktaba Wahhabi

438 - 453
ساتھ ساتھ ان کی عبادت کرنا۔ اللہ کے سوا ان کو پکارنا۔ وضعی قوانین ، انسان کی تخلیق کردہ نظام اور ضابطوں کو ایسے قوانین سمجھ لینا جن کے مطابق فیصلے کئے جائیں ، ان سب باتوں کا ارتکاب شرک اور کفر ہے۔ ٭ مشابہت میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جو کفر یا شرک تک تو نہیں پہنچتیں ۔ تاہم وہ فسق و فجور اور گناہ و معصیت کے زمرے میں ضرور آتی ہیں ۔ جیسے بعض عادات و اطوار میں کفار کی تقلید و پیروی۔ مثلاً بائیں ہاتھ سے کھانا پینا، مردوں کا سونے کی انگوٹھی پہننا، یا سونے کے دوسرے زیورات استعمال کرنا، داڑھی منڈوانا، مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے سے مشابہت اختیار کرنا اور اسی طرح کی دوسری چیزیں اس قسم میں شامل ہیں ۔ ٭ مشابہت کے باب میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کا اختیار کرنا مکروہ ہے اور یہ وہ ہیں جن کا حکم واضح نہ ہونے کی بناء پر حرام اور مکروہ کے درمیان معلق ہے۔ اس سے مراد وہ دنیاوی چیزیں اور عام عادات و اطوار ہیں جن کی حرمت واضح نہیں اور وہ کراہت و اباحت کے مابین ہیں مگر مسلمانوں کو مشابہت سے محفوظ رکھنے کے لیے ان کا اختیار کرنا مکروہ کے حکم میں آتا ہے۔ یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کفار کے کچھ ایسے کام بھی ہیں جو ہمارے لیے مباح ہیں ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ وہ کام مباح ہیں جو صرف کفار کے ساتھ خاص نہیں اور نہ ان کا طرہ امتیاز سمجھے جاتے ہیں ۔ ان کے کرنے سے نہ تو وہ پرہیزگار اور صالح مسلمانوں سے ممتاز و منفرد نظر آتے ہوں اور نہ وہ ایسے کام ہوں جن کے کرنے سے مسلمانوں میں فتنہ وفساد کے پھوٹنے کا اندیشہ ہو، یا ان کا کرنا مسلمانوں کے زوال اور کافروں کی ترقی کا سبب بنے۔ مباح کاموں میں سے ایک تو خالص مادی ترقی ہے یا وہ ایجادات وغیرہ ہیں جن میں ان کی پیروی مسلمانوں کے لیے نقصان دہ نہیں ۔ اسی طرح وہ خالص دنیاوی علوم جو اسلامی عقائد و اخلاقیات سے متصادم نہیں وہ بھی مباح ہی سمجھے جائیں گے یہی نہیں بلکہ بعض اوقات یہ خالص دنیاوی علوم جو کفار کے پاس ہیں ان سے فائدہ اٹھانا مسلمانوں پر واجب ہو جاتا ہے اور جب ہم خالص کہتے ہیں تو اس سے ہماری مراد ہے کہ ان میں کوئی ایسی بات نہ پائی جائے جو شرعی اصول و ضوابط یا نصوص سے متصادم ہو یا مسلمانوں کی ذلت و اہانت اور تحقیر کا سبب بنے۔ لہذا جو علوم ان خطرات سے خالی ہوں گے۔ (ان کے حاصل کرنے میں کوئی قباحت نہیں
Flag Counter