’’خالفوا المشرکین‘‘ ’’مشرکین کی مخالفت کرو۔‘‘ پھر فرمایا:خالفوا الیھود’’یہودیوں کی مخالفت کرو۔‘‘ اور فرمایا:خالفوا المجوس’’مجوسیوں کی مخالفت کرو۔‘‘ یہ سب ایسے واضح احکامات ہیں جن میں مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ مشابہت سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ تفصیلی فرامین ان شاء اللہ آٹھویں باب میں بیان کیے جائیں گے، جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمونے کے طور پر چند امور کے متعلق خبردار فرما دیا کہ بعض مسلمانوں سے کفار کی مشابہت کا ارتکاب ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس خطرہ سے پیشگی متنبہ فرما دیا تاکہ ہم اس سے بچ سکیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی انتہائی اہم ہے کہ اس امت میں ایک جماعت حق پر کاربند رہے گی۔ جو ان سے دشمنی کریں گے یا ان کی حمایت و مدد سے ہاتھ کھینچیں گے وہ انہیں قیامت تک کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ مشابہت کے مسائل پر نظر ڈالتے وقت ان اصول و قواعد کو ایک ودسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ کیونکہ اگر ہم ان احادیث کو علیحدہ علیحدہ دیکھیں گے تو بعض لوگوں کو یقیناً یہ وہم ہو گا کہ شاید تمام مسلمان ہی مشابہت کا شکار ہو جائیں گے۔ حالانکہ یہ نا ممکن ہے۔ کیونکہ یہ بات دین حنیف کی حفاظت کے منافی ہے۔ اور حفاظت اللہ تعالی نے خود اپنے ذمہ لی ہے۔ اسی طرح یہ چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے بھی متصادم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس امت میں ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہے گی۔ اگر صرف اس حدیث کو لیکر دوسری حدیث چھوڑ دیں جس میں آپ نے فرمایا کہ تم ضرور اپنے سے پہلوں کے طریقوں کی پیروی کرو گے، تو بعض لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا ہو سکتے ہیں کہ شاید یہ امت کفار کی مشابہت سے بالکل پاک ہے۔ حالانکہ بات دراصل یہ ہے کہ امت وسط یعنی اہل سنت کی جماعت ہمیشہ موجود رہے گی۔ یہ لوگ سنت مطہرہ پر کار بند اور کفار کی مشابہت سے دور رہیں گے اور وہ دوسرے گروہ جو اہل سنت کی راہ چھوڑ بیٹھے ہیں ان کا یہ افتراق و گمراہی اصل میں مشابہت کفار ہی کا شاخسانہ ہے۔ بلاشبہ اس امت میں موجود جتنے گروہ اور جماعتیں ہیں ان میں سے کوئی ایک جماعت بھی ایسی نہیں کہ جس نے سنت مطہرہ سے دوری بھی اختیار کی ہو اور وہ پچھلی امتوں کے اطوار و عادت اپنانے سے محفوظ بھی رہے ہوں ۔ جیسے آئندہ مثالوں سے ان شاء اللہ یہ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |