محاسن تلاش کرتا ہے حالانکہ اگر یہی توجہ اگر اپنے دین کے حوالے سے دی جائے تو اسے دین اسلام مجموعہ خیر نظر آئے گا۔بہرحال اس نئی نسل کے ساتھ ستم بالائے ستم یہ بھی ہے کہ مدتِ طویل سے غیر محسوس انداز میں اس کا فکری اغواء کیا جارہا ہے۔اور آج کا یہ مسلم نوجوان اس دلدل میں پھنستا چلا جارہا ہے۔ اب اسے مغرب کی ہر نجاست میں حسن نظر آتا ہے اور بڑی مرعوبیت کے ساتھ اسے اختیار کرلیتا ہے۔ ان برے خصائل کا حل ان تمام برے خصائل کا ایک ہی حل ہے اور وہ یہ ہے کہ نوجوان اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اسلام کے فہم اور اس کی دعوت کے لئے کمربستہ ہوجائے ۔اور اپنی چھٹی حس کو اس قدر قوی کرلے کہ وہ اس طرح کی تمام سازشوں کو بروقت محسوس کرسکے اور اپنی ذات کو اس طرح کے عوامل سے محفوظ رکھتے ہوئے امت کی اصلاح کا بیڑا اٹھائے ۔ آج مسلم قوم کو جس جوان کی تلاش ہے ،وہ ایک ایسانوجوان : جوہردلعزیز شخصیت ہو۔ جو تمام محاسن کا جامع ہو۔ تمام برائیوں کے بارے میں نفرت اس کےدل میں کوٹ کوٹ کر بھری ہو۔ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنے والاہو۔ والدین و دیگر اکابر کا ادب کرنے والاہو۔ جس میں یہ صلاحیتیں بھی موجود ہوں کہ وہ اچھے سے اچھے انداز میں نئی نسل کی تربیت کرسکے۔ ایسے ہی جوان کے بارے میں اقبال نے کہا تھا: جوان ہوں میری قوم کے جسور و غیور قلندری میری کچھ کم سکندری سے نہیں آخر میں یہی دعا ہے کہ اللہ امت کو ایسے جوان عطا فرمائے جن کی جوانیاں تاریخ کے روشن اوراق بن جائیں اور جوانی اور اسلام کا حق ادا کرجائیں۔ اور ہمارے لیڈروں کو بھی یہ توفیق دے کہ وہ جوانوں سے جوانوں والاکام لیں نہ کہ انہیں مغفّل زندگی گزارنے دی جائے۔اور ساتھ یہ بھی دعا ہے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |