روح کی غذا سمجھتا ہے۔اس کی خوشی ،تفریح ،تہوار اورغمی سمیت کوئی موقع موسیقی سے خالی نظر نہیں آتا۔ بلکہ اب تو یہ موسیقی مساجد میں پہنچ گئی ہے۔ اور کچھ عرصہ قبل ایسے لوگ بھی منظر عام پر آنا شروع ہوگئے جنہوں نے شرعی نصوص کو توڑ مروڑ کر اسے جائز قرار دینے کی ناکام کوشش کی ، گویا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کا مصداق بن گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور موسیقی کو حلال قرار دیں گے۔ [1] بحمدللہ ربانی علماء بروقت اس فتنے کی سرکوبی کے لئے کمربستہ ہوگئے،اور ان ریشہ دوانیوں کی حقیقت کو فوری سامنے لایا گیا۔ اس کے باوجود اس مزاج کے لوگ اپنی اس روش پر قائم ہیں۔اور آج جس وقت یہ سطور لکھی جارہی ہیں، موسیقی کو ترویج اس طرح سے بھی دی جارہی ہے کہ ان دنوں آزادی مارچ کے نام سے اسلام آباد میں ایک سیاسی دھرنے کا سلسلہ کم و بیش سوا مہینے سے جاری ہے۔ جس میں جوان لڑکوں اور لڑکیوں کا اختلاط موجود ہے۔ اور موسیقی کا انتظام ہے۔ جس کی دھنوں پر یہ اوباش لڑکے لڑکیاں اجتماعی طور پر مست ہیں اور رقص و سرور کی محفلیں قائم ہیں۔اور باقاعدہ یہ بات اس حلقہ کے لیڈر نے تسلیم کی ہے کہ اس موسیقی اور گانوں کے ان انتظام کی وجہ یہ ہے کہ تاکہ نوجوان بور نہ ہوں۔ الامان والحفیظ۔اندازہ لگایا جائے جس قوم کے نوجوانوں کی بوریت ختم کرنے کا واحد حل موسیقی کو ٹھہرادیا جائے،وہاں اللہ کا عذاب نہ آئے تو اورکیا ہو؟؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں تو موسیقی کی شدید مذمت موجود ہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صوتان ملعونان فی الدنیا والآخرۃ ، مزمار عند نعمۃ ،و رنۃ عند مصیبۃ ‘‘ [2] ’’ دو قسم کی آوازیں دنیا و آخر ت میں ملعون ہیں،ایک نعمت ملنے پر موسیقی کی آواز اور دوسری مصبیت کے وقت چیخنے چلانے کی آواز۔‘‘ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ إن الله حرم علي أو حرم الخمر والميسر والكوبة ‘‘[3]یعنی اللہ تعالیٰ نے مجھ پر یا فرمایا کہ شراب ،جوا اور طبلہ /موسیقی کو حرام کردیا ہے۔بہرحال موسیقی کی مذمت میں کئی ایک روایات کو پیش کیا جاسکتا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |