Maktaba Wahhabi

346 - 453
النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا ۔[1] بلاشبہ جھوٹ نافرمانی کی طرف لے جاتاہے اور نافرمانی جہنم کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور یقیناً آدمی جھو ٹ بولتارہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں وہ جھوٹا لکھ دیا جاتاہے۔ 1-اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جھوٹ حرام ہونے کے ساتھ برائی اور جہنم کی طرف لے جانے والا مذموم عمل اور ایک اہم سبب بھی ہے ۔ 2-دوسری وجہ یہ ہے کہ آدمی جھوٹ بول کر اپنے مسلمان بھائی کی بے توقیری اور شرمندگی کا باعث بنتاہے اور ایسابھی ممکن ہے کہ وہ اس کی ساکھ کو متاثر اور خراب کرنے اور اس کی ذہنی ومالی پریشانی کا باعث اور سبب بھی بن سکتاہے ۔ جبکہ مسلمان کی اہم خوبی اور وصف جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے یہ بیان ہوا ہے کہ: "المسلم مَنْ سَلِمَ المُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ، وَيَدِهِ "[2] بہترین مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔ تو ایک غیر ذمہ دارانہ اور غیر سنجیدہ اور دوسروں کے لیے پریشانی اور اذیت کی منفی سوچ رکھنے والاشخص تواسے تفریح کا نام دے سکتاہے مگر ایک اچھے مسلمان اور ہمدرد انسان کی ہر گز یہ صفت نہیں ہو سکتی کہ وہ ایک ایسی برائی کا حصہ بنے جس سے ارد گرد کے ماحول میںبے چینی کی کیفیت اور غلط فہمیوں کی فضا اور عزت نفس کے مجروح ہونےکا خدشہ عمل جھوٹ سے اس کی کوئی نسبت اور تعلق کو ظاہر کرے۔ 3-تیسری وجہ اس حرمت و ناپسند یدگی کہ یہ ہے کہ جھوٹ بول کر کسی کو خوش فہمی یاغلط فہمی ، دھوکہ یافریب میں ڈال کر بعض اوقات اسے کسی اہم وضروری اور ذمہ داری والے بالخصوص فوری قابل عمل کا م سے دور یا موخر یا تبدیل کراکے اس کی کسی ایسے غیر اہم کا م کی طرف دھیان اور توجہ پھیر دی جاتی ہے کہ جوصرف اور صرف خیالی ، تصوراتی ہوتاہے ۔ وقت کی بربادی ، ذہنی اذیت و تکلیف کے ساتھ پیسوں کے ضیاع اور لوگوں کی آپس میں ناراضگی اور دوری کا سبب بھی بنتاہے مثال
Flag Counter