وارادات کی جائز و مباح تکمیل ہو ، کھیل و تفریح ہو یا ہنسی مذاق ایسی تمام خوشیوں اور صحت مندانہ سرگرمیوں کواسلام اخلاق و اعتدال باہمی احترام ، سچائی اور تکلیف و اذیت ، جانی و مالی نقصان کے اسباب ووجوہات سے مبرا ایک دائرے میں لاتاہے تو کفار کے تہوار کے مظاہر ان زریں اصولوں کو جزوی یا کلی اعتبارسے پامال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اپریل فول انہی تہواروں میں سے ایک ہے کہ ہنسی مزاح اور تفریح کے نام پر جھوٹ بولنا ان کے ہاں گویا کہ یہ کوئی اخلاقی برائی ہی نہیں اسی لیے اسے اہل کفر نے باقاعدہ تہوار کی شکل دے کر اسے نہ صرف ایک معاشرتی برائی بنالیا بلکہ اپنی انفرادی و اجتماعی منفی و سطحی سوچ بھی دنیا پر آشکا ر کردی کہ ان کے ہاں تہذیب اور روشن خیالی اسی چیز کا نام ہےاور جہاں تک اس کی باقاعدہ رسمی تعریف کی بات کی جائے تو ہر عیسوی سال یکم اپریل کو منائے جانےوالے اسکفریہ تہوار کی تعریف ، بی۔ ایم ۔ ای پریکٹیل ڈکشنری کے مطابق اپریل فول کا مطلب دوسروں کو احمق بنانے کی رسم ہے۔ تاریخی حیثیت: تاریخی اعتبار سےیہ تہوارتقریبا ڈیڑھ سوسال پرانا ہے جس کا پس منظر یہ ہےکہ 31 مارچ 1846ء کو ایک انگریزی اخبار ایفنج سٹار نے اپنی اشاعت میں اعلان کیا کہ کل یکم اپریل کو فلاں شہر کے زرعی فارم میں گدھوں کی نمائش کا میلہ لگے گا جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی ،کافی دیر انتظار کے بعد تھک ہار کر جب انہوں نے پوچھنا شروع کیا کہ میلہ کب شروع ہو گا تو انہیں بتایا گیا کہ جو گدھوں کی نمائش دیکھنے میلہ میں تشریف لائے ہیں درحقیقت وہی لوگ گدھے ہیں، اورجہاں تک اس کی حرمت اور قباحت کی بات کہی جائے تو کم ازکم پانچ وجوہات کی بناءپریہ تہوار منانا حرام اور باعث گناہ ہے۔ 1-اس تہوار کی اصل اور بنیاد جھوٹ پر مبنی ہے اور جھوٹ بولنے کو شریعت اسلامیہ نے حرام قرار دیا ہے جیساکہ حدیث میں ہے: }إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى البِرِّ، وَإِنَّ البِرَّ يَهْدِي إِلَى الجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يَكُونَ صِدِّيقًا. وَإِنَّ الكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الفُجُورِ، وَإِنَّ الفُجُورَ يَهْدِي إِلَى |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |