والے کے لئے تکلیف کا باعث ہوں اور یہی استئذان کی علت ہے کہ نظر نہ پڑنے پائے ‘‘۔ اور یہ عظیم تربیت ِاسلام ہے کہ نظر کی حفاظت کی جائے کیونکہ نظر ان وسائل میں سے ہے جس سے ایسےفتنے جنم لیتے ہیں جو معاشرے میں بگاڑپیدا کرتے ہیں اسی خطرہ کے پیش نظر اگر صاحب بیت کسی جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دے تو اس پر کوئی حرج اور جرمانہ نہیں ۔ سیدنا ابوهریرة رضی اللہ عنہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں : ’’مَنِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ مِنْ غَيْرِ إِذْنِھِمْ حَلَّ لَهُمْ أَنْ يَفْقَئُوا عَيْنَهُ"[1] ترجمہ: جو شخص کسی کے گھر میں جھانک رہا ہو تو گھر والوں کے لئے حلال ہے کہ وہ اس کی آنکھ پھوڑ دیں‘‘۔ سیدنا سھل بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں جھانک رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کنگھا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنگھی فرما رہے تھے اس شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ فرما یا:’’ اگر میں یہ جان لیتا کہ تم اس طرح جھانک رہے ہو تو میں یہ کنگھا تمہاری آنکھ میں مار دیتا اجازت طلب کرنے کا سبب یہی نظرہے ‘‘۔[2] ایک اور روایت میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اگر کوئی شخص تمہارے گھر میں بغیر اجازت کے جھانک رہا ہو اور تم نے اس کی آنکھ پتھر سے پھوڑدی تو تم پرکوئی حرج (گناہ ) نہیں‘‘ ۔ امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ: مَنْ مَلَأَ عَيْنَيْهِ مِنْ قَاعَةِ بَيْتٍ فَقَدْ فَسَقَ‘‘[3] ترجمہ: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ انہوں نے فرمایا ’’جس شخص نے اپنی آنکھ کسی گھر کی جھانک تانک سے بھر لی پس وہ فاسق ہوگیا‘‘ اور آیت استئذان کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے [وَاللَّهُ بِما تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ] فرماکر تنبیہ کرادی ان |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |