Maktaba Wahhabi

128 - 453
اجنبی ہے یا گھر کا فرد وہ گھر میں بسنے والوں کی نجی زندگی کا مکمل لحاظ کرے۔ ہاں اجنبی شخص کیلئے کچھ زیادہ سخت تعلیمات ہیں اور گھر میں بسنے والوں کیلئے کچھ نہ کچھ نرمی رکھی گئی ہے لیکن آداب سب کو سکھلائے گئے ہیں جن کا مقصد محض یہ ہے کہ تلخیوں ، پیچیدگیوں ، اور رسوائیوں سے بچتے ہو ئے ظاہری وباطنی طور پر پاکدامن معاشرہ تشکیل پائے ۔ زیر نظر مضمون میں گھروں اور دیگر نجی مقامات میں داخل ہونے سے قبل اور بعد میں جو شرعی آداب ہیں انہیں بیان کیا گیا ہے امیدہے قارئین اس سے بھرپور مستفید ہوں گے اور ان آداب کو اپنی زندگیوں میں لاگو کرنے کی کوشش کریں گے ۔ ان شاء اللہ ( ادارہ ) تمہید اللہ تعالی کےاشرف المخلوقات پر بے شمارانعامات و احسان ہیں جن میں سے ایک اللہ تعالی نے انسان کو گھر جیسی نعمت کا شرف بخشا جس سے اس کا قلبی و روحانی سکون واطمئنان وابستہ ہے انسان گھر میں اپنی جان و مال اور اپنی عزت و حرمات اور احساسات کو محفوظ سمجھتا ہے یہ گھر انسانوں کے لئے اسی وقت محفوظ، پر سکون وقابل اطمئنان ہو سکتے ہیں جب اس میں کسی قسم کی مداخلت نہ ہو۔ جو کوئی بھی ان میں داخل ہو اس کا گھر والوں کو علم بھی ہو اور وہ وقت بھی ایسا ہو جو ان کے لئے باعث تشویش نہ ہو اور ان کی حالت زار بھی خود گھر والوں کی نظر میں مناسب ہو نہ کہ معیوب و مکروہ ۔ یہ تمام خصلتیں انسان کی فطرت میں نہ صرف شامل ہیں بلکہ اللہ تعالی نے اپنی شریعت میں اس کا مکمل باظابطہ حکم دیا ہے ۔ عام طور پر انسانوں اورخاص طور پر مسلمانوں کو ان آداب کی تعلیم دے کر اس کی اہمیت و افادیت کو رہتی دنیا تک دوام وقیام بخش دیا ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرے کا محاسبہ کریں تو ہمیں اس میں ایسی عادات وتکلفات کا ادراک ہوگا جسے ہم اپناتے تو ہیں لیکن وہ ہمارے لئے سر درد سے کم نہیں ، ان ہی کی وجہ سے ہمارے معاشرےمیں عموما اور خاندانوں میں خصوصا پریشانیاں و ناچاکیاں جنم لیتی ہیں اسلام نے ہمیں جن عادات کی تہذیب کی ہے اس میں گھر سے متعلق آداب بھی شامل ہیں ۔ جس سے عوام الناس نا واقف ہیں اور طرح طرح کی تکلفات و نظریات کی وجہ سے ہم اپنے من گھڑت ماحول میں پھنسے ہوئے ہیں ۔اسلام نے انسانوں کی ثقافت و تمدن کے لئے بے شمار احکامات وارشادات فرمائی ہیں جنہیں اپنانے سے ہمارے قلب و ذہن
Flag Counter