Maktaba Wahhabi

69 - 389
اس آیت میں يُصَلُّونَ کی ضمیر میں اللہ اور ملائکہ کو جمع کیا گیا ہے۔ امام نووی فرماتے ہیں کہ درست بات یہ ہے کہ منع اس لئے کیا گیا ہے کہ خطبوں کی شان یہ ہے کہ ان میں تفصیل اور وضاحت ہو اور اشارات و رموز سے اجتناب ہو اسی لئے صحیح بخاری میں ثابت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بات کرتے تو اسے تین بار دھراتے تاکہ اسے سمجھا جا سکے۔(شرح النووی 6/139 ط بیروت) مزید تفصیل کے لئے حاشیہ سیوطی علی النسائی وغیرہ ملاحظہ کریں۔ خطیب کو چاہیے کہ وہ اشارات و رموز سے کام نہ لے سامعین کو کسی قسم کا ابہام نہ رہے۔ایک ضمیر میں اللہ اور اس کے رسول کو جمع کرنے سے عامۃ الناس میں شبہ ہو سکتا ہے کہ کہیں اللہ کے ساتھ رسول بھی شریک ہیں۔اس لئے بات کھول کر تفصیل سے عوام الناس کے سامنے بیان کر دینی چاہیے۔ تنزانیہ کے"حافظ قرآن"بچے شرف الدین کی اصل حقیقت سوال:تنزانیہ کے ایک بچے شرف الدین کے بارے میں آج کل اخبارات وغیرہ میں تشہیر کی جا رہی ہے کہ وہ پیدائشی طور پر حافظ قرآن ہے اس کی حقیقت کیا ہے؟(کئی سائلین) جواب:یہ بات بالکل درست نہیں غیر مسلم اقوام کا پروپیگنڈہ ہے اور یہ کسی سازش کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔اس کی تقریر ہم نے سنی ہے جس سے معلوم ہوتا تھا کہ اسے عربی کے چند جملے،آیات اور کچھ دعائیں یاد کروائی گئی ہیں اور شیخ سدیس حفظہ اللہ امام کعبہ کی طرز پر تقریر اور دعا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کی تقریر میں عربی عبارت کی بھی کئی ایک اغلاط موجود ہیں۔یہود و نصاریٰ اہل اسلام کے لئے کوئی نہ کوئی شعبدہ اور شوشہ چھوڑے رہتے ہیں۔بچے کی عمر چھ سات سال کے قریب معلوم ہوتی ہے اتنی عمر کے بچے آج بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں جو عربی میں اچھی طرح تقریر کر سکتے ہیں۔ہمارے الدعوۃ ماڈل سکولز کے کئی ایک بچے ایسے موجود ہیں جو عربی،انگلش،اردو میں
Flag Counter