Maktaba Wahhabi

110 - 389
ہے،لہذا صحیح بات جو قرآن حکیم اور احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے وہ وضو میں پاؤں کا دھونا ہی ہے۔ مسح کا طریقہ سوال:مولانا عبدالمتین میمن جونا گڑھی صاحب نے اپنی کتاب(حدیث نماز کے صفحہ 35)پر ایک حدیث بخاری و مسلم کے حوالہ سے تیمم کے بارے میں لکھی ہے اور اس حدیث کے ترجمہ میں ہاتھوں کا مسح پہلے کرنا اور چہرے کا مسح بعد میں کرنا لکھا ہے،میں عربی الفاظ لکھ رہا ہوں اگر مولانا صاحب نے اس کا ترجمہ صحیح نہیں کیا تو آپ صحیح لکھ دیں۔(شفن خان چاچڑ،سنٹر جیل بہاولپور) جواب:مولانا عبدالمتین میمن نے بخاری و مسلم کی جو حدیث تیمم کے بارے میں حدیث نماز میں نقل کی ہے اور اس کا ترجمہ کیا ہے وہ درست ہے اور تیمم میں پہلے ہاتھوں پر مسح پھر چہرے پر کرنا صحیح حدیث سے ثابت ہے اور یہ اس طرح درست ہے۔ عورتوں کا چہرے اور ابروؤں کے بال اکھاڑنا حرام ہے سوال:مرد حضرات کے بارے میں بار بار آیا ہے کہ وہ زیر ناف بال صاف کریں اسی طرح عورتوں کو بھی یہ حکم ہے تو کیا بغلوں کے بال،چہرے کے بال،ابروؤں کے بال بھی صاف کئے جائیں۔(ابو علی،گجرات) جواب:شریعت میں جس طرح زیر ناف بالوں کی صفائی فطرت میں شامل ہے اسی طرح بغلوں کے بال اکھیڑنا بھی فطرت میں سے ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دس چیزیں فطرت میں سے ہیں:مونچھیں تراشنا،داڑھی بڑھانا،مسواک کرنا،ناک میں پانی چڑھانا،ناخن تراشنا،انگلیوں کے جوڑوں کو صاف کرنا،بغلوں کے بال اکھاڑنا،زیر ناف بال مونڈنا،پانی سے استنجا کرنا۔راوی حدیث کہتے ہیں:میں دسویں چیز بھول گیا ہوں
Flag Counter