Maktaba Wahhabi

396 - 389
چوسر کھیلنا کیسا ہے؟ سوال:کیا چوسر کھیلنا شرعا جائز و درست ہے؟ جواب:چوسر کھیلنا حرام ہے،بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی نے چوسر کا کھیل کھیلا گویا اس نے اپنے ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون سے رنگ لئے۔"(ابوداؤد،احمد) اور ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے چوسر کا کھیل کھیلا اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔"(احمد،ابوداؤد) یہ دونوں احادیث ہر طرح کا چوسر کھیلنے والے پر منطبق ہوتی ہیں خواہ اس میں جوئے کا عنصر شامل ہو یا نہ ہو،لہذا ہمارے ہاں شہروں میں گلی محلوں کے اندر جو چوسر وغیرہ کے کھیل کھیلے جاتے ہیں یہ شیطانی کام ہیں اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی پر مشتمل ہونے کی بناء پر حرام ہیں۔ شادی شدہ عورت کے لئے باپ کی اطاعت سوال:ایک عورت کا والد اسے اپنے خاوند کے پاس جانے سے روکتا ہے تو کیا عورت پر اپنے باپ کی اطاعت ضروری ہے یا نہیں،نیز اس کا والد شرعی لحاظ سے مجرم ہے یا نہیں؟ جواب:کسی بھی عورت کے باپ کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی بیٹی کو اس کے خاوند کے پاس جانے سے روکے اور اگر باپ منع کرے تو عورت پر باپ کی بات ماننا ضروری نہیں کیوں کہ نکاح کے بعد عورت پر زور و اختیار اس کے شوہر کا ہوتا ہے اور باپ شرعی عذر کے بغیر روکنے پر گناہ گار اور مجرم ہو گا۔صحیح البخاری و صحیح مسلم میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter