Maktaba Wahhabi

201 - 389
اور ان کے لئے اس حصے کی کبھی ایک طرف پیداوار ہوتی اور دوسری طرف نہ ہوتی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع کر دیا لیکن چاندی کے عوض دینے سے منع نہیں کیا،ان صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین اگر کرائے یا ٹھیکے پر دینی ہو تو اس کا کرایہ یا ٹھیکہ رقم کی صورت میں بھی لیا جا سکتا ہے اور غلے کی صورت میں بھی،اس زمین سے جو پیداوار ہوتی ہے اس کا عشر مزارع دے گا کیونکہ فصل کا مالک کاشتکار ہے مالک زمین نہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اے ایمان والو! پاکیزہ چیزوں میں سے خرچ کرو جو تم نے کمائی ہیں اور اس میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا ہے۔"(البقرہ:267) اور جو زمین کا مالک ہے جس نے ٹھیکے یا کرائے پر زمین دی ہے اسے جو رقم ملے اگر اس کے پاس پہلے سے اتنی رقم جو نصاب زکوٰۃ کو پہنچتی ہے تو اس میں ملا کر زکوٰۃ کا حساب کر کے زکوٰۃ دے گا اور اگر اس سے پہلے وہ صاحب نصاب نہیں اور جو رقم اسے ٹھیکے میں ملی ہے وہ اتنی ہے کہ اس پر زکوٰۃ فرض ہوئی ہے تو سال کا عرصہ گزرنے پر اس میں سے زکوٰۃ دے گا۔ خواتین کے لئے سونے کے زیورات سوال:تحفۃ العروس ص 144،146 ابوداؤد حاکم کے حوالے سے سونے کا استعمال عورتوں سمیت سب پر حرام لکھا ہے اس کے بارے رہنمائی فرمائیں۔(کارکنان لشکر طیبہ،قصور) جواب:اس کے متعلق جہاد ٹائمز میں ہمارا فتویٰ پہلے طبع ہو چکا ہے کہ عورتوں پر سونے کے زیورات اس صورت میں حرام جب وہ ان کی زکوٰۃ ادا نہ کریں،اگر زکوٰۃ ادا کریں تو پھر مباح ہے،تفصیل کے لئے دیکھیں شیخ ابن باز رحمۃ اللہ کا فتاویٰ اردو جزء اول ص 245 تا 249 مطبوعہ مکتبہ دارالسلام ریاض۔
Flag Counter