Maktaba Wahhabi

175 - 389
فرض نماز کی جگہ سنتوں کی ادائیگی سوال:نماز میں فرض پڑھنے کی جگہ پر سنتیں پڑھنا کیسا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔(عبدالمنان،شیخوپورہ) جواب:جس وقت فرض نماز ادا کر لی جائے تو نوافل ادا کرنے کے لئے جگہ بدل لینی چاہیے یا کچھ کلام کر لینا چاہیے تاکہ فرض اور نفل میں فصل ہو جائے بغیر فصل کئے اس جگہ پر سنن و نوافل ادا نہیں کرنی چاہئیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ"أن لا نوصل صلاة بصلاة حتى نتكلم أو نخرج"ہم نماز کے ساتھ نماز نہ ملائیں حتی کہ ہم بات کر لیں یا نکل جائیں۔(صحیح مسلم 73/883) معلوم ہوا کہ فرض نماز ادا کرنے کے بعد اسی جگہ بھی سنتیں پڑھ سکتے ہیں بشرطیکہ فرض نماز کے بعد کچھ کلام کر لیا ہو،اس طرح جگہ بدل کر بھی سنتیں ادا کر سکتے ہیں،امام نووی وغیرہ نے جگہ بدلنے کو افضل قرار دیا تاکہ سجدہ کرنے کی جگہ زیادہ سے زیادہ ہو جائیں۔ قرآنی آیات کا جواب دینا سوال:سورۃ الاعلیٰ کی ابتدائی آیت﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ کے جواب میں سبحان ربى الاعلى مقتدیوں کو کہنا چاہیے یا امام کو،اسی طرح سورۃ غاشیہ کی آخری آیت کا جواب کیسے دینا چاہیے۔(ابو ساریہ جاوید اقبال،دیپالپور) جواب:﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى﴾ اور سورۃ غاشیہ کا جواب دینے والی روایت درست نہیں۔یہ روایت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مسند احمد اور ابوداؤد وغیرہ میں مروی ہے،اس کی سند میں ابو اسحاق السبیعی راوی مدلس ہے اور انہوں نے اپنے استاد سے یہ روایت سننے کی وضاحت نہیں کی اور دوسری وجہ یہ ہے کہ دیگر ثقہ راویوں نے اس کو مرفوع کی بجائے موقوف بیان کیا ہے یعنی یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے فعل صحابی ہے۔علاوہ ازیں اس سے مقتدی کا سبحان ربى الاعلى کہنا بالکل ثابت نہیں ہوتا۔
Flag Counter